کراچی: سابق آئی جی اسلام آباد نے سندھ کی جیلوں میں جعلی قیدیوں کے انکشاف پر تھانوں اور عدالتوں میں بائیو میٹرک سسٹم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے کہا کہ میں نے کم ہی ایسا دیکھا ہے کہ ایک ملزم کی جگہ اس ملزم کا ہم نام جس کی ولدیت بھی ایک جیسی ہوں، غلطی سے رہا کردیا جاتا ہے۔
سابق آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ سندھ کی جیلوں میں وڈیرے اپنی سزا مکمل کرانے کے لئے کسی مزارعین کو اپنی جگہ جیل میں بھیج دیتے ہیں، حالانکہ یہ بڑا جرم ہے، اور اس خطرناک کام میں بہت سے رکاوٹیں بھی حائل ہوتی ہے، کیونکہ پولیس جب کسی ملزم کو پکڑ کر عدالت میں پیش کرتی ہے، اور وہ روزانہ عدالت کے رو برو پیش ہوتا ہے، بعد ازاں انہیں جیل منتقل کیا جاتا ہے، جیل منتقل ہونے کے بعد قیدی کے فنگر پرنٹس ایف آئی اے کو بھیج دیئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ جیل کا اپنا سسٹم ہوتا ے ،جہاں اس کے فنگر پرنٹس لئے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ایسا ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں وڈیرانہ سسٹم ہونے کے باعث ایسا ہوسکتا ہے، مگر آپ کو بتاتا چاہتا ہوں کہ سندھ کی جیلوں کا ریکارڈ کیپنگ پنجاب اور دیگر صوبوں سے بہت بہتر ہے۔
طاہر عالم نے اڈیالہ جیل کے سابق سپریڈننٹ مشتاق اعوان حوالے سے بتایا کہ سن دو ہزار میں حاضر سروس برگیڈیئر باقر کو آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مقرر ہوئے، ان کے والد مشہور شاعر فیض احمد فیض کے اسیری کے ایام پر ایک کتاب لکھنا چاہتے تھے۔
اس مقصد کے لئے جب انہوں نے حیدرآباد جیل حکام سے فیض احمد فیض سے معلومات حاصل کیں تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے، کہ فیض احمد فیض نے کون سے دن کون سے سگریٹ منگوائی، صابن کون سے منگوایا، ان کا مشقی کون تھا، واضح رہے کہ فیض احمد فیض نے ساہیوال اور حیدرآباد جیل میں اپنی اسیری گزاری تھی۔
پروگرام میں طاہر عالم نے حیران کن انکشاف کیا کہ بہت سے قیدیوں کے شناختی کارڈ ہی نہیں بنے ہوتے، اس کے لئے نادرا کو چاہئے کہ ہفتہ وار کی بنیاد پر موبائلز وین کو جیلوں میں بھیجے اور قیدیوں کے شناختی کارڈ بنائیں تاکہ ان کا مکمل ریکارڈ حاصل ہوسکے، ساتھ ہی نادرا تھانوں میں بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کو یقینی بنائیں، ایسا کرنا وقت کی ضرورت ہے، جس کی نیتجے میں بااثر قیدی اپنی جگہ کسی دوسرے بے گناہ شخص کو جیل میں نہیں بھیج سکتا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے جیلوں میں بائیو میٹرک نظام نہ ہونے کی وجہ سے جعلی قیدیوں کو رکھنے سے متعلق سیکریٹری محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا ہے۔