اسلام آباد : احستاب عدالت نے 7 ارب سے زائد مالیت کے اثاثہ جات کا حساب نہ دینے پر پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر فرد جرم عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی رپورٹ پیش کردی، جس پر احتساب عدالت نمبر 2 جج جواد الحسن نے شبہاز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد پر فرد جرم عائد کردی۔
عدالت میں پیش کردہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ اثاثہ جات کی مالیت 1990 میں 21 لاکھ روپے تھی جو 1998 میں 1 کروڑ 48 لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ سنہ 2009 میں انہیں رمضان شوگر مل وراثت میں ملی جس کے شیئرز کی مالیت 134 ملین روپے تھی۔
عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران شہباز شریف کی جانب سے 13 کمپنیاں بنائیں گئی جبکہ چار بے نامی ادارے بنائے۔
فرد میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں مسلم لیگ نواز کے صدر کے اثاثہ جات ڈیڑھ کروڑ سے بڑھ کر 1 ارب تک پہنچ گئے تھے اور یہ منافع یا آمدن معمول کے مطابق ہے لیکن 2018 کے بعد شہباز شریف اور ان اہل خانہ کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی مالیت 6 ارب روپے سے زائد ہے۔
فرد جرم میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان اہل خانہ کے 1998 تک ڈکلیئرڈ اثاثہ جات 1 کروڑ 48 لاکھ روپے کے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے 2008 میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد 471 ملین روپے مالیت کی 7 جائیدادیں بنائیں، جو نصرت شہباز، تہمینہ درانی، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے نام ہیں جبکہ 2 اعشاریہ 1 ارب روپے مالیت کی 14 کمپنیاں بھی شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کی ملکیت ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز اور اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا ہے جبکہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے 6 ارب روپے کے اثاثہ جات کا حساب بھی مانگا ہے۔
How assets of #ShahbazSharif family increased from Rs20 Lakh to Rs7 Billion? What the Court documents reveal?
شہباز شریف خاندان کے اثاثے 20 لاکھ سے سات ارب کیسے ہوئے – فرد جرم میں کیا تفصیلات سامنے آئیں pic.twitter.com/zIj3tWzkzA
— Arshad Sharif (@arsched) November 12, 2020