تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

سانحہ کشمور کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ساتھی کی فائرنگ سے ہلاک

کندھ کوٹ: سندھ کے علاقے کشمور میں ماں اور چار سالہ بچی سے ہونے والی زیادتی کیس کا مرکزی ملزم رفیق ملک  اپنے ہی ساتھی کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس دوسرے ملزم خیراللہ بگٹی کی گرفتاری کے لیے گرفتار ملزم رفیق ملک کو  شناخت کے لیے لے کر پہنچی تو ملزمان کے اُس کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

ملزمان کی فائرنگ سے اُن کا اپنا ساتھی رفیق ملک زخمی ہوا، جو اسپتال منتقلی کے دوران ہی دم توڑ گیا، ملزم رفیق ملک کو خیراللہ بگٹی کی نشاندہی کے لیے پولیس اپنے ہمراہ لائی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق کیس کے دوسرے مرکزی ملزم خیر اللہ بگٹی کو گرفتار کر کے کشمور تھانے منتقل کیا جارہا ہے۔

آخری موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا، جس کے پیش نظر ضلع بھر سے مزید اہلکاروں کو مذکورہ علاقے میں طلب بھی کیا گیا۔

قبل ازیں ایس ایس پی کشمور امجد شیخ نے بتایا تھا کہ کشمور واقعے کا مرکزی ملزم بلوچستان کے علاقے سوئی فرار ہوگیا تھا جسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ملزم کی شناخت رحمت اللہ بگٹی کے نام سے ہوئی ہے۔

گرفتار ملزم رفیق ملک کا اعتراف جرم

اس سے قبل ماں اورکمسن بچی سے زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم رفیق ملک نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور تفتیشی افسران کو بتایا کہ اُس نےساتھی کے ساتھ مل کر  پہلے ماں اور پھر بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

زیادتی کیس کی پیشرفت کے حوالے سے ایس ایس پی کشمور نے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اے ایس آئی کی فرض شناسی کی وجہ سے ہم ملزمان تک پہنچ سکے، جن میں سے ایک کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ بقیہ دو کو بھی جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔کیا۔

مزید پڑھیں: سانحہ کشمور کا مرکزی ملزم بلوچستان سے گرفتار

ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ سرکارکی مدعیت میں زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اب تک ایک رفیق نامی شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’اس کیس کی تحقیقات کے دوران میں جس کرب سے گزرے ہیں وہ بیان نہیں کرسکتا کیونکہ جس کو دعاؤں کے بعد اولاد ملی اس نے ہی یہ گھناؤنا کام انجام دیا۔ بچی کی صحت کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ’اُس کا آپریشن کامیاب ہوگیا جس کے بعد وہ روبہ صحت ہے، ہم بچی اور والدہ کو ہر ممکن مدد فراہم کررہے ہیں‘۔

کیس کا پس منظر

کراچی کے جناح اسپتال میں ملازمت کرنے والی خاتون کو  چالیس ہزار روپے تنخواہ کی ملازمت کا جھانسہ دے کر کشمور بلایا گیا تھا، وہ اپنی چار سالہ بچی کے ساتھ ملازمت کی غرض سے کشمور پہنچی تھیں۔

تین روز قبل ملزمان نے خاتون کو مزید خواتین لانے کی شرط پر رہا کیا اور بچی کو اپنے پاس روک لیا تھا، ملزمان نے خاتون کو دھمکی دی تھی کہ اگر اُس نے واقعے سے متعلق کسی کو بتایا تو وہ بچی کو قتل کردیں گے۔

ملزمان نے خاتون کو رہا کیا تو وہ سیدھی کشمور تھانے پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے متعلق پولیس حکام کو آگاہ کیا۔

ملزم کی گرفتاری اور بچی کی بازیابی کیسے ممکن ہوئی؟

کشمور تھانے میں تعینات سندھ پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش نے زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور اس کی کمسن بیٹی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اپنی بیٹی اور بیوی کی قربانی دی۔

اے ایس آئی نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی خواہش پر متاثرہ خاتون کے موبائل سے اپنی بیٹی اور بیوی کی ملزم سے بات کروائی انہیں ہوٹل پر بلایا جس کے بعد پولیس نے ایک رفیق نامی ملزم کو گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمور واقعہ: پولیس افسر کی بیٹی کیلئے انعام کا اعلان

رفیق کی نشاندہی پر پولیس نے اُس کے گھر سے چار سالہ بچی (خاتون کی بیٹی) کو بازیاب کروایا، پولیس حکام کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔

میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت

پولیس نے متاثرہ ماں اور بچی کو اسپتال منتقل کیا جہاں دونوں کا میڈیکل کیا گیا تو ڈاکٹرز نے زیادتی کی تصدیق کی جبکہ دونوں کے جسموں پر تشدد کے گہرے نشانات موجود تھے۔ ایس ایچ او کشمور اکبر چنا نے بھی تصدیق کی کہ میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ہوئی ہے۔

سندھ حکومت کا پولیس افسر کے لیے نقد انعام کا اعلان

سندھ حکومت نے ماں اوربیٹی سے زیادتی کے ملزم کی گرفتاری میں مدد دینے والے پولیس افسر کی بیٹی کیلئے دس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ایسی بہادری دکھانے پر  وفاقی حکومت سے پولیس افسر کو سول ایوارڈ دینے کی سفارش بھی کریں گے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کشمورمیں تعینات اےایس آئی محمدبخش نے ملزمان کی گرفتار کے لیے جس انداز سے کارروائی کی اُس پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، انہوں نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وحشیانہ کارروائی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا۔

Comments

- Advertisement -