کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی میں کورونا کےعلاج کی دوا کی تیاری اہم مرحلے میں داخل ہوگئی، ٹرائل کے دوران آئی سی یو میں انتہائی بیمار مریضوں کی ریکوری 60 فیصد جبکہ شدید بیمار افراد کی ریکوری 100 فیصد رہی۔
تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی میں کورونا کےعلاج کی دوا کی تیاری اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ، کورونا میں جان بچانے والی دوا کے کامیاب کلینکل ٹرائل جاری ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران آئی سی یو میں انتہائی بیمار مریضوں کی ریکوری 60 فیصد رہی جبکہ کورونا کےشدید بیمار مریضوں میں سی آئی وی آئی جی سےریکوری 100 فیصد رہی۔
سی آئی وی آئی جی پر کام کاآغاز وی سی محمد سعید قریشی کی ہدایت پر مارچ میں شروع ہوا ، سی آئی وی آئی جی کورونا سے صحتیاب مریضوں کے پلازما سے اینٹی باڈیز کشید کر کےتیار کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا ہے کہ کلینیکل ٹرائل کے لیے ڈریپ کا تعاون حاصل رہا۔
مزید پڑھیں : ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم نے کرونا وائرس کی دوا کس طرح تیار کی
خیال رہے رواں سال اپریل میں پاکستانی ماہرین نے کورونا کےعلاج کیلئے دوا انٹراوینس امیونوگلوبیولن تیار کرنے کا اعلان کیا تھا ، وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں اسے ایک انتہائی اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا تھا صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیزسےگلوبیولن تیار کی اور ماہرین نے تیار گلوبیولن کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا۔
ماہرین نے کورونا بحران میں گلوبیولن کی تیاری کو امید کی کرن قرار دیا تھا۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کی زیرنگرانی کام کرنے والی ٹیم نے محنت کے بعد ہائپر امیو نو گلوبیولن( آ ئی وی آئی جی تیار کی ، ٹیم نے ابتدائی طور پرمارچ 2020 میں خون کے نمونے جمع کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
بعد ازاں اس کے پلازمہ سے اینٹی باڈیزکو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے ، صاف شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوئی، اس طریقے میں اینٹی باڈیز سے باقی ناپسندیدہ مواد جن میں بعض وائرس اور بیکٹیریا بھی شامل ہیں انہیں ایک طرف کرکے حتمی پروڈکٹ یعنی ہائپر امیونوگلوبیولن تیار کرلی جاتی ہے۔