کراچی: آغا خان یونی ورسٹی اسپتال نے بریف کیس سائز کا بیٹری سے چلنے والا وینٹی لیٹر تیار کر لیا ہے جس کی مدد سے وقت ضایع کیے بغیر مریض کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی انجینئرز نے چھوٹے سائز کا ایک حیرت انگیز بیٹری سے چلنے والا وینٹی لیٹر ڈیزائن کر لیا ہے، اس کی تفصیلات اور استعمال کے حوالے سے بائیو میڈیکل انجینئر اریبا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ کم لاگت والا پورٹیبل وینٹی لیٹر بہت جلد لوگوں کے لیے دستیاب ہوگا۔
خیال رہے کہ وینٹی لیٹر اس وقت دنیا بھر میں ایک مسئلہ بنا ہوا ہے، کرونا وبا کے دوران اس کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے اور اس کی طلب میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
اس حوالے سے بائیو میڈیکل انجینئر اریبا کا کہنا ہے کہ جب کو وِڈ 19 کی وبا پھیل گئی تو لوگوں کو بتایا گیا کہ تشویش ناک مریضوں کو وینٹی لیٹر کی بہت ضرورت ہوتی ہے، اور اس وقت پاکستان میں وینٹی لیٹر بھی اتنے نہیں تھے، پھر ایسی جگہیں تھیں جہاں پر اس طرح کی پیچیدہ مشینیں فراہم نہیں کی جا سکتی تھیں، جہاں ان کو آپریٹ کرنے والا بھی کوئی نہ ہو۔
اریبا نے بتایا ہم نے سوچا کہ ایسی ڈیوائس ڈیزائن کی جائے جس کا میکنیزم بہت سادہ ہو اور اسے ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف کے علاوہ لوگ بھی آسانی سے استعمال کر سکیں۔ اس مشین کا مقصد یہ ہے کہ مریض کو سانس لینے میں مدد فراہم کی جا سکے، کرونا وبا کے دوران ہمیں اندازہ ہوا کہ اس مشین کو کرونا انفیکشن کے علاوہ سانس کی دیگر بیماریوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے باخبر سویرا میں کہا تھا کہ اگر کوئی وینٹی لیٹرز جیسے منصوبے سامنے لے کر آتے ہیں تو ہم ان کے لیے انویسٹمنٹ کا بندوبست کریں گے، اس حوالے سے اریبا نے بتایا کہ اس سلسلے میں ابھی تک انھیں اور ڈاکٹر اکبر کو کوئی سپورٹ نہیں ملا، ہمیں صرف آغا خان کی طرف سے تعاون ملا، فنڈنگ نہ ہم نے مانگی ہے نہ لی ہے، ہمارا بنیادی ہدف یہ تھا کہ ایک سستی مشین بنائی جا سکے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وینٹی لیٹر کی قیمت 30 ہزار تک ہے، یہ پورٹیبل وینٹی لیٹر ہے، بڑے شہروں میں تو وینٹی لیٹرز موجود ہیں لیکن چھوٹے شہروں اور دیہات میں اس کی سہولت دستیاب نہیں، ہم نے سوچا کہ ان علاقوں کے لیے پورٹیبل وینٹی لیٹر ہو، اس کے علاوہ اسے ایمبولنس میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دور دراز کے علاقوں سے مریضوں کو جب شہر کے اسپتال لایا جاتا ہے تو وہ راستے ہی میں انتقال کر جاتے ہیں کیوں کہ انھیں راستے میں وینٹی لیٹر دستیاب نہیں ہوتا، اریبا نے بتایا کہ وہ پورے ملک کے علاقوں کو فوکس کر رہے ہیں جہاں اس وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے۔