نئی دہلی: بھارت کے کسانوں نے مودی حکومت کے قوانین کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے نئے متنازع زرعی قوانین کے خلاف بھارت بھر میں کسانوں کا احتجاج سولہویں روز بھی جاری رہا۔ وزیر زراعت نے تصدیق کی کہ کسانوں نے نئی سفارش ماننے سے بھی انکار کردیا اور مطالبہ کیا ہے کہ پرانے قوانین کو ہی بحال کیا جائے۔
دوسری جانب کسان رہنماؤں نے مودی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔ کسان رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ متنازع زرعی قوانین کو عدالت سے کالعدم کروائیں گے کیونکہ حکومت ان کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کئی بار مظاہرین سے احتجاج کی کوشش کی گئی مگر سڑکوں پر بیٹھے ہزاروں کسان یک زبان ہیں اور انہوں نے مودی سرکار کے کسی بھی دھوکے میں آنے سے صاف انکار کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: ‘فوج لے آؤ یا مشین گنیں لگاؤ’ بھارتی کسان مودی سرکار کے آگے ڈٹ گئے
مذاکرات میں بار بار ناکامی کے باعث مودی حکومت کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں کیونکہ اب عالمی سطح پر بھی کسانوں کے حق میں آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ہیں۔
کسانوں نے اعلان کیا کہ مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ریلوے ٹریک بھی بند کردیں گے اور چودہ دسمبر کو دہلی چلو مارچ بھی کیا جائےگا۔
دوسری جانب نئی دہلی پولیس نے مظاہرین کے خلاف ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کردیا۔