تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

کمشنر انکم ٹیکس اور درزی

گوپال متل شاعر، نقاد اور ایک مشہور ادبی رسالے کے مدیر تھے۔ ان کا تعلق مالیر کوٹلہ (مشرقی پنجاب) سے تھا جب کہ دہلی میں انتقال کیا۔ وہ شاعر ہی نہیں مضمون نگار اور زبردست نقاد بھی تھے جنھوں نے ادب کو نئے مباحث دیے۔ اردو ادب میں اپنے وقت کے نام ور لکھاریوں سے متعلق بعض دل چسپ اور پُرمزاح واقعات، ان کی شگفتہ بیانی کے قصّے اور لطائف بھی مشہور ہیں۔ ایسے ہی دو واقعات ہم یہاں نقل کررہے ہیں۔

کرشن موہن شاعر ہی نہیں‌ کمشنر آف انکم ٹیکس بھی تھے، ایک بار ان کے اعزاز میں دعوت تھی جس میں گوپال متل بھی مدعو تھے۔ اس محفل میں کرشن موہن کو کلام سنانے کی دعوت دی گئی تو انھوں نے مائیک تھاما اور پھر غزلیں سناتے ہی چلے گئے۔ اسی دوران پیاس لگی تو انھوں نے پانی مانگا۔ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے گوپال متل نے میزبان کو مخاطب کیا اور بولے:’’اسے پانی نہ دینا ورنہ یہ تازہ دم ہوکر اورغزلیں سنائے گا۔‘‘

ایک اور واقعہ ہے کہ کسی نے گوپال متل سے دریافت کیا: ’’کیوں صاحب! آپ نے اپنی فلاں نظم کانگریسیوں کے لیے لکھی تھی یا کمیونسٹوں کے لیے؟‘‘

متل نے بڑے اطمینان سے جواب دیا: ’’صاحب! میں تو درزی ہوں۔ اور میرا کام ٹوپیاں سینا ہے، اب جس کے بھی سَر پر کوئی ٹوپی پوری آجائے وہ اسے پہن لے۔‘‘

Comments

- Advertisement -