گفتگو کسی سے ہو تیرا دھیان رہتا ہے
ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلم کا
اس شعر کے خالق فرید جاوید ہیں جن کی آج برسی ہے۔ 27 دسمبر 1977ء کو کراچی میں وفات پانے والے اس شاعر کا تعلق سہارن پور سے تھا۔ وہ 18 اپریل 1927ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام فرید الدین اور تخلص جاوید تھا۔
قیامِ پاکستان کے بعد فرید جاوید کے خاندان نے ہجرت کی اور کراچی میں آ بسے۔ یہاں فرید الدین جاوید نے ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ مالی مسائل کا شکار رہے۔ صحّت اچھی نہ تھی اور اسی دوڑ دھوپ اور تفکر کے ساتھ ایک روز تہِ خاک ابدی نیند سوگئے۔
فرید جاوید زمانہ طالب علمی سے شعروسخن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ ان کا مندرجہ بالا شعر زباں زدِ عام ہوا۔ فرید جاوید کے انتقال کے بعد ان کا شعری مجموعہ’’سلسلہ تکلم کا‘‘ شایع ہوا۔ فرید جاوید کی ایک غزل پیشِ خدمت ہے۔
تلخ گزرے کہ شادماں گزرے
زندگی ہو تو کیوں گراں گزرے
تھا جہاں مدتوں سے سناٹا
ہم وہاں سے بھی نغمہ خواں گزرے
مرحلے سخت تھے مگر ہم لوگ
صورتِ موجۂ رواں گزرے
میرے ہی دل کی دھڑکنیں ہوں گی
تم مرے پاس سے کہاں گزرے
کیوں نہ ڈھل جائے میرے نغموں میں
کیوں ترا حسن رائیگاں گزرے
چند لمحے خیال و خواب سہی
چند لمحے انیس جاں گزرے
کتنے خاموش حادثے جاویدؔ
دل ہی دل میں نہاں نہاں گزرے