جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں کرونا وائرس سے کہیں بدترین وبائیں ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتی ہیں، ہم ان وباؤں کے لیے تیار نہیں۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ بدترین وبا ابھی آنا باقی ہے اور ہمیں عالمی سطح پر اس کی تیاری کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیئے۔
عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسیز کے سربراہ مائیکل ریان نے 28 دسمبر کو پریس بریفننگ کے دوران کہا کہ کرونا وائرس کی وبا خواب غفلت سے جگانے کی کال ہے۔
یہ بریفنگ عالمی ادارے کی جانب سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سال مکمل ہونے پر کی گئی تھی۔ ایک سال کے عرصے میں دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 18 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں جبکہ 8 کروڑ سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
مائیک ریان کا کہنا تھا کہ یہ وبا بہت سنگین تھی، یہ دنیا بھر میں برق رفتاری سے پھیل گئی اور ہماری زمین کا ہر حصہ اس سے متاثر ہوا، مگر ضروری نہیں کہ یہ بڑی وبا ہو۔
انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ وائرس بہت متعدی ہے اور لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے، مگر اس سے ہلاکتوں کی موجودہ شرح دیگر ابھرتے امراض کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ ہمیں مستقبل میں اس سے بھی زیادہ سنگین وبا کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سینیئر مشیر بروس ایلورڈ نے بھی خبردار کیا کہ اگرچہ دنیا میں کرونا وائرس کے بحران کے لیے سائنسی طور پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے، مگر اس سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہم مستقبل کے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور اب بھی ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادہانم نے توقع ظاہر کی کہ کووڈ 19 کی وبا سے دنیا کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے میں مدد ملے گی۔