کراچی : سال 2020قومی ایئرلائن کیلئے بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آیا، عالمی وبا کوویڈ19کے باوجود پی آئی اے نے اصلاحاتی عمل کے ساتھ ترقی کے سفر کے ساتھ سزا و جزا کا عمل بھی جاری رکھا، قومی ایئرلائن نے سال 2020کی تیسری ششماہی میں ایک عرصے بعد ساڑھے3ارب روپے کا منافع حاصل کیا۔
قومی ایئرلائن نے سال2020کے شروعات میں اصلاحات کے عمل کے ساتھ کچھ اہم سنگ میل بھی عبور کئے۔ پی آئی اے نے 27اپریل سے امریکا کے لئے براہ راست پروازیں شروع کیں۔ امریکا کی ٹرانسپورٹ سیفٹی ایجنسی کی ریگولیشن مکمل کی جس کے بعد پی آئی اے کو براہ راست12پروازوں کی اجازت ملی۔
پی آئی اے نے27اپریل سے7پروازیں آپریٹ کرنا شروع کی جن میں شکاگو، نیویارک اور نیو جرسی شامل ہیں، پاکستان کی تاریخ میں بھی قومی پرچم بردار طیارے نے آسٹریلیا کے شہر میلبرن کیلئے بھی اڑان بھری آسٹریلیا میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن پہنچایا۔
پی آئی اے نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کوویڈ کے بحران کے دوران ہم وطنوں کو پاکستان پہنچانے کیلئے آپریشن شروع کیا۔اس آپریشن میں 3لاکھ سے زائد ہم وطنوں کو پاکستان پہنچایا گیا۔
پی آئی اے نے کوویڈ بحران کے دوران امریکا،کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، کوریا، وسطی ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں، کوویڈ کے دوران عمرہ اور حج پر پابندی کی وجہ سے نقصان کا بھی سامنا رہا اس کے باوجود سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے یکطرفہ پروازیں چلائی گئی۔
پی آئی اے نے سعودی عرب کیلئے خصوصی پروازوں کے ذریعے87ہزار ایسے افراد جن کے اقامہ کی مدت ختم ہورہی تھی مقررہ وقت سعودی عرب پہنچایا۔پی آئی اے کو عمرہ سیزن اور حج آپریشن پر پابندی کی وجہ سے38ارب روپے سے زائد کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
45ارب کے آپریشنل نقصان کا سامنا رہا۔پی آئی اے نے اصلاحاتی عمل کو بھی جاری رکھا تاریخ میں پہلی مرتبہ بوئنگ 777طیارے کا چیک اے پاکستان میں کیا گیاا ور اس کے ساتھ چھوٹا ہینگر بھی بنائے گئے اسلام آباد اور لاہور میں جہاں طیاروں کی معمول کی مینٹننس اور اے ٹی آر طیارے کے انجن کا واش بھی شامل ہے، پی آئی اے نے ایئر بس 320طیارے کا چیک اے بھی اپنے ہینگروں میں کیا۔
مئی کا مہینہ پی آئی اے کیلئے اچھا ثابت نہ ہوسکا22مئی کو کراچی طیارہ حادثہ کے باعث پی آئی اے کو ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان کا بھی سامنا رہا۔ پی آئی اے نے ہنگامی بنیادوں پر پی آئی اے طیارہ حادثے کے ورثاء کو تدفین کیلئے فی کس 10لاکھ روپے کی ادائیگیاں بھی کیں۔
طیارہ حادثے کی وجہ سے زمین پرموجود نقصان کا تخمینہ لگایا گیا اور یکمش ادائیگیاں بھی کی گئی۔پی آئی اے نے ورثا کی جانب سے وراثتی سرٹیفکیٹ پیش کئے جانے پر 8ورثا میں فی کس 1کروڑ روپے فی کس ادا کئے گئے۔ اس کے بعد ہی قومی ایئرلائن کو ایک اور بڑا دھچکا لگا یورپی یونین نے پی آئی اے پربرطانیہ اور یورپ پر پابندی عائد کردی گئی۔
قومی ایئرلائن نے متبادل کے طور پرچارٹرڈ طیاروں کے ذریعے برطانیہ اور فرانس میں پھنسے ہوئے ہم وطنوں کو پاکستان پہنچایا۔ قومی ایئرلائن نے تین ماہ کے اندر یورپی سیفٹی ایجنسی ایاسا کو اعتماد میں لیا، مشاہدات ختم کرائے اس ضم میں سی اے اے کی جانب سے کپتانوں کے لائسنس کے عمل کو ریویو نہ ہونے کی وجہ سے ایاسا نے پابندی 31دسمبر کے بعد بھی برقرار رکھی۔
قومی ایئرلائن نے سال 2020کی تیسری ششماہی میں ایک عرصے بعد آپریشنل منافع حاصل کیا ساڑھے 3ارب کا منافع کوویڈ کی افراتفری کے باوجود اس ضم میں بڑی بڑی ایئرلائن عربوں ڈالرز کے بیل آوٹ پیکیج لیتی رہیں مگر پی آئی اے نے اپنے وسائل سے آپریشنل چلایا اور متوقع نقصان کو قابو میں رکھا۔
قومی ایئرلائن نے سال2020میں سزا اور جزا کا عمل بھی جاری رکھا تھا ، منشیات ڈرگ کی اسمگلنگ، جعلی ڈگری، چوری ،فراڈ، محکمانہ معلومات افشاں کرنے کے ساتھ دوسرے الزامات ثابت ہونے پر 2ہزار ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیاگیا،قومی ایئرلائن نے رضاکارانہ ملازمت سے علیحدگی وی ایس ایس اسکیم بھی متعارف کرائی۔
پی آئی اے نے سال2020میں مہنگی لیز پر حاصل کردہ اے ٹی آر طیارے کو قبل از وقت واپس کیا۔قومی ایئرلائن نے اپنے بزنس پلان میں سال2021میں 8نئے طیارے شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔