اشتہار

ماہرین نے کورونا مریضوں میں ظاہر ہونے والی ابتدائی نشانیاں تلاش کرلیں

اشتہار

حیرت انگیز

عالمی کورونا وبا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری کووڈ19 کی مختلف علامات مریضوں میں ظاہر ہوتی ہیں اور یہ معاملہ کافی پیچیدہ رہا ہے کہ کونسی علامت سب سے پہلے مریضوں میں ظاہر ہوگی۔

اس حوالے سے امریکا میں ایک تحقیق ہوئی جس سے متعلق ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ مریضوں میں کورونا کی ابتدائی نشانیاں تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ انڈیانا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں مریضوں کو ابتدائی دنوں میں جن علامات کا سامنا ہوا اس پر مشاہدہ کیا گیا۔

محقیقن نے بتایا کہ ریسرچ کے دوران ہمیں پتا چلا کہ جن علامات کو کورنا کی ابتدائی نشایاں سمجھا جاتا رہا وہ آغاز میں سامنے ہی نہیں آتیں، بخار اور کپکپی طاری ہونے کو کورونا کی عام علامات سمجھا جاتا ہے، مگر ابتدائی بیماری کے لیے ناقص نشانیاں ہیں، عموماً یہ پہلے ظاہر نہیں ہوتیں۔

- Advertisement -

اس تحقیق میں 3 ہزار 905 کووڈ 19 مریضوں کو ایک سروے کا حصہ بنایا گیا اور ان سے علامات کے بارے میں سوالات کیے گئے، مذکورہ افراد سے علامات کی شدت کے دورانیے، جسمانی اور ذہنی صحت پر کووڈ 19 کے اثرات، طبی تاریخ، پہلے سے امراض اور علاج وغیرہ کے بارے میں پوچھا گیا۔

کورونا کس طرح دماغ کو متاثر کرتا ہے؟ چونکا دینے والے انکشافات

محققین نے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے بعد ڈیٹا کا جائزہ لیا اور جانچ پڑتال کرکے تخمینہ لگایا کہ ہر علامت 10 دن کے اندر کب سامنے آسکتی ہے، نتاج سے معلوم ہوا کہ تحقیق میں شامل 38.7 فیصد کو کووڈ کے دورانیے کے دوران کسی وقت بخار یا سردی لگنے جیسی علامات کا سامنا ہوا۔

جبکہ صرف 7.66 فیصد نے ان علامات کو ابتدائی 10 دن میں سامنے آنے والی علامات کہا۔ ماہرین نے بتایا کہ کورونا کی کوئی ایک علامت ایسی نہیں جو بہت عام ہو جبکہ کچھ علامات تو بیماری کی شناخت میں مدد بھی نہیں دیتیں۔

البتہ ابتدائی 10 دنوں میں سب سے نمایاں علامات مربت کی گئی ہیں جس کے تحت ابتدائی 10 دنوں میں سب سے عام علامت تھکاوٹ تھی جس کا سامنا 14.44 فیصد مریضوں کو ہوا، جبکہ 9.48 فیصد میں سردرد اور 10.65 فیصد میں کھانسی کا تجربہ ریکارڈ کیا گیا۔ سانس لینے میں مشکلات کی علامت کا سامنا 8.73 فیصد افراد کو ہوا۔

اسی طرح 8.02 فیصد افراد ایسے تھے جنہوں نے کورونا کا شکار ہونے کے بعد جسمانی صحت کھودیا۔ بخار یا سردی کا سامنا کرنے والے افراد کی شرح 7.66 فیصد رہی، جبکہ چھیکنے کی حس میں تبدیلی کی شکایت 7.71 فیصد مریضوں نے کی۔

جبکہ 6.63 فیصد افراد کو ابتدائی 10 دنوں کے دوران پیٹ درد کی شکایت رہی جبکہ 7.14 فیصد کو ہیضے کا سامنا ہوا، توجہ مرکوز نہ رکھ پانے کی شکایت 6.61 افراد نے کی۔ جسم یا مسلز میں درد 6.33 فیصد افراد کو ہوا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں