پھٹکری جس کا گھروں میں ایک عام استعمال پانی صاف کرنے کے لیے کیا جا تا ہے، حیرت انگیز خصوصیات کی حامل ہوتی ہے اور اس کے کئی فوائد ہیں۔
یہ کیمیائی مرکّب ہے جو جراثیم کُش ہی نہیں بلکہ صحّت و صفائی اور خوب صورتی کے لیے بھی مفید ہے۔ خاص طور پر خواتین کو کئی جھنجھٹوں سے نجات دلا سکتی ہے اور اس کا استعمال انھیں مختلف جلدی مسائل سے بھی بچاتا ہے۔
اکثر خواتین تھریڈنگ، ویکسنگ کے لیے پارلر کا رُخ کرتی ہیں تاکہ چہرے کے بالوں سے نجات حاصل کرسکیں، لیکن گھر ہی میں پھٹکری کا مخصوص طریقے سے استعمال کریں تو یہ ان بالوں کا مستقل خاتمہ ہی نہیں کرتی بلکہ انھیں صاف ستھری اور بے داغ جلد بھی دیتی ہے۔
اس کے لیے پھٹکری پیس کر روزانہ اتنی ہی مقدار میں پانی میں گھول کر روئی کی مدد سے چہرے پر لگانی چاہیے۔ ہفتے میں کم از کم تین بار ایسا کرنے چہرے پر بالوں کی افزائش کم ہو گی۔
کیل مہاسوں اور دانوں سے پریشان خواتین پھٹکری کو پیس کے پانی میں شامل کرلیں اور پھر اسے دانوں اور کیل مہاسوں پر تقریباً بیس منٹ تک لگا رہنے دیں تو ان سے نجات ممکن ہے۔ تاہم ہر جلد پر یہ ٹوٹکا کارگر ثابت نہیں ہوتا اور تکلیف ہوسکتی ہے۔ اس لیے اس عمل میں احتیاط چاہیے۔ اگر پھٹکری لگانے پر آپ کو جلد پر جلن کا احساس ہو تو چہرہ دھو لیں اور اسے آئندہ نہ آزمائیں۔
اسی طرح پھٹکری کا ایک چھوٹا ٹکڑا جھریوں سے نجات دلا سکتا ہے جسے گیلا کر کے آہستگی سے چہرے پر رگڑنا ہو گا۔ اس کے بعد عرقِ گلاب سے چہرہ دھو کر موسچرائزر استعمال کرلیں۔
پسی ہوئی پھٹکری جلدی بیماری داد اور چنبل کا علاج بھی ہے۔ اسے پانی یا سرکے میں ملا کر صبح شام متاثرہ حصّے پر لگانے سے داد اور چنبل سے نجات مل سکتی ہے۔
سردیاں زوروں پر ہیں اور ہر چھوٹا بڑا سَر میں خُشکی سے پریشان ہے۔ اگر سَر میں خشکی ہے تو شیمپو کے ساتھ ایک چٹکی پھٹکری اور نمک شامل کرکے سَر دھو لیا جائے تو خشکی سے نجات مل جائے گی۔
پھٹکری باآسانی بازار سے مل جاتی ہے اور عام دست یاب ہے۔ یہ سفید رنگ کی ڈَلیوں کی صورت میں ہوتی ہے جس کے چند فوائد ہم نے بتائے ہیں، لیکن یاد رکھیے کہ یہ ایک کیمیائی عنصر ہے، جسے غیرمستند اور ناآزمودہ ٹوٹکے یا طریقے سے استعمال کرنے سے آپ کسی جسمانی تکلیف اور جلدی مسئلے کا بھی شکار ہو سکتے ہیں اور معالج کی ہدایت کے بغیر ایسے ٹوٹکے آزمانے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کوئی بھی ٹوٹکا اور ایسا نسخہ آزمانے سے پہلے ماہر معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔