کراچی : سیشن عدالت نے شہری کےاغوا اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا ، گزشتہ ایک ہفتے میں عزیر بلوچ 4 مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف شہری کے اغوا،قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں وکیل عزیر بلوچ نے کہا کہ قتل مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا ، کس نے قتل کیا استغاثہ اس حوالے سے خاموش ہے۔
وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ نامعلوم شہری کی لاش پولیس کوملی مقتول کی شناخت ظاہرنہیں کی ، قتل 13مارچ 2013کو کلری کے علاقے میں ہوامقدمہ 17مارچ کودرج ہوا، پولیس نے سیاسی بنیاد پر میرے موکل کو نامزد کیا جس نےجرم کیا ہی نہیں اور پولیس اہلکار کے بیان پر موکل کو نامزد کیا گیا جو موقع کاگواہ نہیں۔
استغاثہ نے کہا شہری نوشاد کو چاکیوارہ کے علاقے سے اغواء کیا، مقتول کو ایک کمرے میں رکھا جہاں عزیر بلوچ ودیگرملزمان موجود تھے ، عزیر بلوچ نے حکم دیا کہ اسے قتل کردو، جس پر وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ گواہ پولیس اہلکار نے تفتیشی افسر کو بیان دیا مگرعدالت میں نہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے شہری کے اغوا،قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا۔
خیال رہے گزشتہ ایک ہفتے میں عزیربلوچ 4مقدمات میں بری ہوچکے ہیں، 7 جنوری کو کراچی کی مقامی عدالت میں عزیربلوچ کیخلاف پولیس مقابلے، اقدام قتل کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں عدالت کے استفسار پر پراسکیوشن عزیر بلوچ سے متعلق شواہد پیش نہ کرسکا۔
شواہد کی عدم فراہمی پر عدالت نے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کلاکوٹ ،چاکیواڑہ تھانے کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کردیا تھا۔