اشتہار

اسامہ ستّی کو قتل کرنے کی نیت سے گولیاں ماری گئیں، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسامہ ستّی واقعے کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کرنے کے بعد پولیس افسران نے کیا کیا تھا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوان اسامہ ستی کو قتل کرنے کے بعد موقع پر موجود افسران نے 4 گھنٹے تک واقعے کو فیملی سے چھپانے کی کوشش کی، اور پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ بھی دیا۔

رپورٹ کے مطابق مقتول کو ریسکیو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی، موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر بھی نہیں لی۔

- Advertisement -

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا، ڈیوٹی افسر نے واقعے میں غیر ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا تھا، اسامہ کو 4 سے زائد اہل کاروں نےگولیوں کا نشانہ بنایا۔

وزیراعظم عمران خان کی اسامہ ستی کےاہلخانہ کو تحقیقات سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی

رپورٹ کے مطابق گولیوں کے خول کو 72 گھنٹے بعد فرانزک کے لیے بھیجا گیا، اسامہ ستّی کی گاڑی پر 22 گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی، اور مارنے کے بعد لاش کو روڈ پر رکھا گیا جب کہ پولیس کنٹرول نے 112 کو غلط ایڈریس بتایا۔

واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں