سان فرانسسکو: ایمازون، گوگل اور ایپل اسٹور سے سوشل میڈیا ایپ ہٹائے جانے کے بعد ٹرمپ کے حامیوں نے سوشل میڈیا ایپ پارلر کے بانی کو قتل کی دھمکیاں دینا شروع کردیں جس کی وجہ سے وہ روپوش ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے حامیوں کی الزام تراشی اور امریکا میں نقص امن کے خطروں کے پیش نظر گوگل ، ایپل اور ایمازون نے اپنے اپنے اسٹورز سے ’پارلر‘ نامی ایپلیکشن کو غیر معینہ مدت تک ہٹا دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹویٹر اور فیس بک کی سخت پالیسیوں کے بعد ٹرمپ کے حامی پارلر نامی ایپ استعمال کررہے تھے جس میں وہ عوام کو انتخابی نتائج کے خلاف اکسانے کی کوشش بھی کررہے تھے۔
پارلر ایپ کو سب سے پہلے گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ہٹایا ور وضاحت دی کہ جوبائیڈن کے مخالفین پلیٹ فارم کا غلط استعمال کررہے ہیں، ہماری سب پر نظر ہے مگر اُن کو روکنا مشکل ہے، اس لیے ایپ کو غیرمعینہ مدت تک اسٹور سے ہٹایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: نقص امن کا خطرہ : گوگل کے بعد ایپل نے بھی معروف ایپلی کیشن معطل کردی
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق موبائل ایپلیکیشن پارلر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جون میٹز کو گزشتہ کئی روز سے قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
انہوں نے واشنگٹن ڈی سی کی پولیس کو بھی درخاست جمع کروائی جس میں تحفظ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
امریکی عدالت کی جانب سے جاری ہونے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ میز نے سنگین نتائج کی دھمکیوں کے بعد خود کو اہل خانہ سمیت روپوش کرلیا ہے۔ انہیں ہیکرز کی جانب سے بھی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
پارلر ایپ نے امریکا کی مقامی عدالت میں اپیلکیشن اسٹور سے ہٹانے کے بعد ایمازون کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔