جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

کیا یہ ویڈیو انڈونیشیا کے تباہ ہونے والے مسافر طیارے کی ہے؟‌ حقیقت سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

انٹرنیٹ پر ان دنوں ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ انڈونیشیا کا وہ طیارہ ہے جو جاوا سمندر میں گزشتہ دنوں گر کر تباہ ہوا۔

فیس بک پر شیئر ہونے والی اس ویڈیو کو اب تک دس لاکھ سے زائد صارفین دیکھ چکے جبکہ یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا جارہا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ حادثے سے چند لمحے پہلے کے مناظر ہیں۔

واضح رہے کہ 9 جنوری کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے 10 بچوں سمیت 50 مسافروں اور 12 کریئو ممبران کو لے جانے والا مسافر طیارہ اڑان بھرنے کے بعد غائب ہوگیا تھا۔انڈونیشیا ایوی ایشن کے مطابق سریوجایا ایئرفلائٹ 182 کے طیارے کا 10 ہزار فٹ کی بلندی پر کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوا اور پھر یہ ریڈار سے بھی غائب ہوگیا تھا۔

- Advertisement -

ایوی ایشن کے مطابق طیارہ جس وقت لاپتہ ہوا وہ جاوا سمندر کے اوپر تھا۔ بعد ازاں وہاں موجود ماہی گیروں نے دھماکے کی آواز سنی اور پھر ملبہ دیکھا، جس کے بعد انہوں نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا۔

سریوجایا ایئرفلائٹ 182 سے منسوب کر کے اس پچیس سیکنڈ کی ویڈیو کو گیارہ جنوری 2021 کو فیس بک پر شیئر کیا گیا۔

اس ویڈیو کے ساتھ انڈونیشین زبان میں ایک جملہ لکھا گیا جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے کہ ’9 جنوری 2021 بروز ہفتے کو سریوجایا ایئر کے جکارتہ سے پونیٹیانک جانے والے مسافر تباہی سے قبل چیخ و پکار کررہے ہیں‘۔

یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ تباہی سے چند لمحے قبل ہر مسافر دعا کررہا ہے اور وہ بہت زیادہ خوف زدہ بھی ہے۔

ریزرو امیج سرچ کے مطابق یہ دعویٰ غلط ہے کیونکہ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی گیارہ جولائی کی ہے اور یہ انڈونیشیا کی نہیں بلکہ انڈیا کی ہے۔

اس ویڈیو میں آنے والی آوازیں اصلی نہیں بلکہ آڈیو ایڈیٹنگ کر کے  اس میں چیخ پکار کو شامل کی گیا ہے۔ کشمیر مانیٹر نے یہ ویڈیو 12 جولائی 2020 کو ٹویٹ بھی کی۔

یہ انڈیگو ایئرلائن کی پرواز ہے جو جولائی 2020 میں ریاض سے بھارت آرہی تھی کہ اسی دوران کشمیر کے مقام پر جہاز کو تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے مسافر شدید خوف و ہراس کا شکار ہوگئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں