طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سموسے، پکوڑے اور فرنچ فرائز سمیت دیگر تلی ہوئی غذائیں کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جرنل ہارٹ نامی جریدے میں شایع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ تلی والی اشیا دل کی شریانوں سے متعلق بیمایوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں، ان امراض میں ہارٹ اٹیک اور فالج نمایاں ہیں۔
تحقیق کے مطابق تلی ہوئی غذاؤں سے فالج کا خطرہ 28 فیصد، امراض قلب کا 22 فیصد جبکہ ہارٹ فیلیئر کا 37 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص اوسطاً ہر ہفتے 114 گرام مذکورہ غذاؤں کا استعمال کرتا ہے تو اس میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 12، امراض قلب 2 جبکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 3 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تلی ہوئی غذاؤں میں چکنائی جذب ہوجاتی ہے جو کیلوریز میں اضافہ کرتی ہے۔ جبکہ بازار میں دستیاب فرائیڈ اور پراسیس غذاؤں میں ٹرانس فیٹس کا استعمال دیکھا گیا۔
نمک کا زیادہ استعمال: فالج اور دل کی بیماریوں کا باعث ہے، تحقیق
ٹرانس فیٹس کا استعمال غذاؤں میں ذائقہ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے، جبکہ ٹرانس فیٹس بییکری میں دستیاب بسکٹس اور دیگر متعدد اشیا میں بھی پایا جاتا ہے، جسے انسانی صحت کے لیے مضر سمجھا جائے۔
اس تحقیق کے دوران 5 لاکھ 62 ہزار افراد پر مشاہدہ کیا گیا جن میں سے 36 ہزار وہ لوگ تھے جنہیں فالج سمیت امراض قلب کا سامنا کرنا پڑا، مذکورہ افراد میں تلی کوئی غذاؤں کا دل کے شریانوں سے متعلق بیماریوں پر اثرات کا جائزہ لیا گیا جس سے پتا چلا کہ تلی ہوئی اشیا کی معمولی مقدار بھی امراض کا سبب بن سکتی ہے۔