تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پاکستان امریکا اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے: وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نئی امریکی قیادت کو پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امریکا اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

تفصیلات کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو چین سے پاکستان کی قربت کو معاشی اور سیاسی حریف کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ پاکستان امریکا اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے کہا پاکستان نے تاریخی طور پر امریکا چین میں رابطے کے امکانات پیدا کیے ہیں، پاکستان نے ایسا کردار 1972 میں بھی ادا کیا تھا، صدر رچرڈ نکسن کے دورہ بیجنگ میں تاریخی مذاکرات کی راہ ہموار کی تھی، تبدیلی کی اس فضا میں پاکستان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے، امریکا کو سی پیک میں آنا چاہیے، امریکا سی پیک میں سرمایہ کاری کرے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا نئی امریکی انتظامیہ سے تعلقات میں اضافے کی امید ہے، اور قریبی روابط استوار کرنے کے خواہاں ہیں، افغان امن عمل میں نئی امریکی قیادت سے مل کر کام کرنے کے بھی خواہش مند ہیں، افغانستان میں جو موقع میسر آیا ہے اسے محفوظ بنانا چاہیے، آغاز سے اب تک جو کچھ حاصل ہو چکا ہے اسے محفوظ بنانا ہے۔

شاہ محمود کا کہنا تھا طویل عرصے بعد ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان امن عمل آگے بڑھانے کے لیے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی، افغانستان میں تشدد کے واقعات پر ہمیں تشویش ہے، اس سے صورت حال میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا افغانستان میں امن کے لیے پاکستان نے سرتوڑ کوششیں کیں، اور سازگار ماحول کے لیے کٹھن مراحل طے کیے، افغانستان میں تشدد کے ذمے دار عناصر خرابی پیدا کرنا چاہتے ہیں، یہ وہ عناصر ہیں جنھوں نے وار اکانومی سے فائدہ اٹھایا ہے، افغانستان کے باہر سے بھی ایسے عناصر اس خرابی میں شامل ہیں، وہ عناصر ہماری پُر امن، مستحکم افغانستان کی سوچ کے حامی نہیں۔

انھوں نے مزید کہا افغان امن عمل ایک مشترک ذمےداری ہے، تاہم امن کی حتمی ذمے داری افغان قیادت پر ہے، افغانستان ان کی قیادت کا ملک ہے ان کا مستقبل اس سے وابستہ ہے، مفادات کی یک جائی کی حمایت کی جانی چاہیے، ہماری سوچ، اور اہداف نومنتخب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں۔

Comments

- Advertisement -