نسل پرستانہ رویے کی بنیاد پرجرمن ٹیم سے علیحدگی کا اعلان کرنے والے میسوت اوزل نے جرمنی کی طرف سے دوبارہ کھیلنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا۔
استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اوزل نے جرمنی کی طرف سے دوبارہ کبھی نہ کھیلنے کا دوٹوک اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جرمن قومی ٹیم کی کامیابی کی خواہش رکھتا ہوں لیکن میں ان کے لئے کبھی نہیں کھیلوں گا۔
فیفا ورلڈکپ 2018 میں جرمن ٹیم کی ناقص کارکردگی کا تمام تر ملبہ اوزل پر ڈال دیا گیا تھا اور انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اِس صورت حال کے بعد آرسینل کے اسٹار کھلاڑی نے جرمن ٹیم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُنھیں اور ان کے خاندان کو دھمکی آمیزای میلز مل رہی ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل اوزل نے ترک صدر طیب اردگان سے ملاقات کی تھی، جس کی تصاویر منظر عام پر آنے پرکہرام مچ گیا ۔
میسوت اوزیل نے اس موقع پر ترک صدر کو اپنی دستخط شدہ جرسی پیش کی ،جس پرلکھا تھا : ”میں اپنے معزز صدر کا بہت احترام کرتا ہوں۔“
جرمن سیاست دانوں اور میڈیا کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی تھی اور ان کی ملک سے وفاداری سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے۔
الیکشن میں شکست کے بعد صورت حال مزید گمبھیر ہوگئی اور اوزل پر تنقید مزید شدید تر ہوگئی، جس کا نتیجہ ریٹائرمنٹ کے اعلان کی صورت نکلا۔
اوزل نے ترک کلب فینربحس کے ساتھ 9 ملین یوروز میں ساڑھے تین سال کھیلنے کا معاہدہ کیا ہے۔انہوں نے اپنا آخری میچ سابقہ کلب آرسنل کی جانب سے مارچ 2020 میں کھیلا تھا اگرچہ انہیں میچ فٹنس مکمل طور پر حاصل کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن وہ استنبول کی ٹیم کے ساتھ پہلے تربیتی سیشن میں شرکت کرچکے ہیں۔