ریاض: سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کے بدعنوانی کیس میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، کارروائی سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے سعودی سینٹرل بینک ساما کی مدد سے کی۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ نے 11.6 ارب ریال باہر بھیجے جانے کی کوشش اور بدعنوانی کیس کی تحقیقات میں 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ فوجداری کا ایک بڑا کیس ریکارڈ پر آیا ہے جس میں سرمایہ کار، بینک اہلکار، پولیس افسر اور غیر ملکی ملوث ہیں۔
#هيئة_الرقابة_ومكافحة_الفساد #وطن_بلا_فساد pic.twitter.com/9p540pw7We
— هيئة الرقابة ومكافحة الفساد (@nazaha_gov_sa) January 27, 2021
عہدیدار کے مطابق بدعنوانی کا یہ کیس سعودی سینٹرل بینک ساما کے تعاون سے پکڑا گیا ہے، بینکوں کے اہلکاروں نے مقیم غیر ملکیوں اور سرمایہ کاروں پر مشتمل گروہ سے مبینہ طور پر رشوت لے کر غیر قانونی طریقے سے ترسیل زر میں سہولت فراہم کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مبینہ گروہ 11 ارب سے زائد ریال باہر بھیج رہا تھا، گروہ کے افراد یہ نہیں بتا سکے کہ انہوں نے اتنی بڑی رقم کہاں سے اور کیسے حاصل کی، یہ رقم تجارتی اداروں کے اکاؤنٹس میں جمع کروا کر باہر بھیجی جا رہی تھی۔
کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نزاہہ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم 5 غیر ملکیوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ 9 ملین 7 لاکھ 84 ہزار 268 ریال ایک بینک میں جمع کروانے کے لیے جارہے تھے۔
نزاہہ کا مزید کہنا تھا کہ 7 سرمایہ کار، 12 بینک اہلکار اور ایک پولیس افسر، 5 سعودی شہری اور 2 مقیم غیر ملکی رشوت، جعلسازی اور ناجائز آمدنی کے لیے اثر و نفوذ سے کام لینے، منی لانڈرنگ اور سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار پر پردہ ڈالنے میں ملوث پائے جانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔