ریاض: سعودی عرب نے ماحول دوستی میں ایک اور قدم آگے بڑھتے ہوئے نان ہائیڈرو کاربن ذرائع سے کم لاگت بجلی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب قابل تجدید توانائی کے میدان میں اپنے حریف جرمنی کا مقابلہ کرنے اور ہائیڈروجن کی پیداوار میں قائد کی حیثیت سے آگے آنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی بات کریں تو ہم ایک اور جرمنی ہوں گے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انی شی ایٹو (ایف آئی آئی) فورم میں بتایا کہ ہم پہل کرنے والے ہوں گے۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک دنیا میں ہائیڈرو کاربنز کے بڑے پروڈیوسرز میں شامل ہے اور آرامکو دنیا کی کسی بھی دوسری کمپنی سے زیادہ تیل پیدا کر رہی ہے، اس تناظر میں سعودی عرب میں شمسی توانائی کے منصوبے ماحول دوست اور گرین ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کے مستقبل کے توانائی منصوبوں خصوصاً شمسی توانائی اور تونائی کے دیگر قابل تجدید ذرائع کے حوالے سے شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے سنہ 2030 تک ملک کی بجلی کی آدھی ضروریات پوری ہوں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ بجلی نان ہائیڈرو کاربن ذرائع سے کم لاگت میں پیدا کی جائے گی اور یہ ماحول دوست ہوگی۔
فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹو انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ سعودی عرب ہائیڈرو کاربن کے تیار کردہ ہر مالیکیول کو بہتر طریقے سے استعمال میں لائے گا، یہ کام ماحول کے لیے سازگار اور پائیدار طریقے سے کیا جائے گا۔