امریکا میں ہونے والی سائنسی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کوروناوائرس انسانی جسم کو ہی اپنا ہتھیار بنا کر ٹشوز پر حملہ کرواتا ہے۔
طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مہلک وبا مریض کے جسم کو اپنا ہتھیار بنا لیتی ہے تاکہ ٹشوز پر حملہ کروا سکے، جبکہ اس امر اور دریافت سے مریضوں میں لانگ کووڈ(طویل المعیاد علامات) جیسے پیچیدہ مسائل کی بھی وضاحت ہوتی ہے، اس تحقیق میں بین الاقوامی ماہرین نے حصہ لیا۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے طبی ماہر پال یوٹز کا کہنا ہے کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وائرس براہ راست آٹو امیونٹی کا بھی باعث بنتا ہے، جس طرح کورونا ٹشوز پر حملہ کروانے کے لیے جسم کا استعمال کرتا ہے کیا یہ صورت حال انفلوئنزا میں بھی پائی جاتی ہے یا نہیں یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔
کورونا کی نئی علامت دریافت، کیا آپ بھی وائرس کا شکار تو نہیں؟
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی جریدے میں شایع نہیں کیے گئے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا نظام تنفس میں پائے جانے والے دیگر وائرسز میں بھی ہوسکتا ہے۔ ریسرچ کے دوران 4 اسپتالوں میں زیرعلاج رہنے والے 300 سے زیادہ مریضوں کے ڈیٹا کو شامل کرکے مشاہدہ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم ایسی آٹو اینٹی باڈیز کو تلاش کررہے تھے جو مدافعی نظام کے ہتھیار ثابت ہوتی ہیں لیکن ان میں سے اکثر جسم کے ٹشوز پر حملہ کردیتی ہیں ایسا کوروناوائرس کے وار کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ وائرس جسم کو ہی اپنا ہتھیار بنا کر ٹشوز پر حملے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
مشاہدے کے دوران کورونا متاثرہ مریضوں کی آٹو اینٹی باڈیز کا مشاہدہ ان افراد سے کیا گیا جو وائرس کا کبھی شکار نہیں ہوئے تھے، تجربے کے دوران مذکورہ بالا نتیجہ سامنے آیا، بعض کیسز میں بیماری جسم کے کنٹرول سے باہر نکل جاتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ کچھ کیسز میں یہ آٹو اینٹی باڈیز مدافعی نظام کے اہم ترین حصے(انٹرفیرونز) پر بھی حملہ کرتی ہیں۔ انٹرفیرونز ایسے پروٹینز ہوتے ہیں جو متاثرہ خلیات کی بحالی میں مدد فراہم کرتے ہیں اور وائرس کی اپنی نقول بنانے کے عمل میں بھی مداخلت کرتے ہیں۔