نیو دہلی : احتجاج کیلئے دہلی آئے ہوئے کسان رہنماؤں نے مودی سرکار کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے راستے سے رکاوٹیں ختم اور مطالبات منظور نہ کیے گئے تو اس سے بڑا مظاہرہ کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے مطالبات قبول نہ کیے تو اس بار40لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی نکالیں گے جسے روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔
بھارت میں نئے زرعی قوانین کیخلاف گزشتہ دوماہ سے ملک بھر کے ہزاروں کسان سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت اور کسان مظاہرین کے درمیان کئی بار ہونے والے مذاکرات بھی اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں اور مسئلہ کا حل نہیں نکل پا رہا ہے، جس کے سبب صورتحال نے مزید سنگینی اختیار کرلی ہے۔
دوسری جانب کسانوں نے6 فروری کو ملک بھر میں ہڑتال "بھارت بند” کا اعلان کر دیا ہے۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 6 فروری کو دوپہر 12 بجے سے تین بجے تک پورے بھارت میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق کسانوں کی ملک گیر ہڑتال سے دو دن قبل بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ہم نے حکومت کو اکتوبر تک کا وقت دیا ہے، اگر حکومت نے ہماری نہیں سنی تو ہم 40لاکھ ٹریکٹروں کے ساتھ ملک گیر ٹریکٹر ریلی کا انعقاد کریں گے۔
اس سے قبل راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے، قانون واپسی نہیں، تو گھر واپسی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک جلد ختم نہیں ہوگی بلکہ اکتوبر تک چلے گی۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت نے سڑکوں پر کیلیں ٹھوک دیں، نوکیلے تار لگا دیئے، اندرونی سڑک کے رابطے منقطع کر دیئے، سیمنٹ کے بڑے بلاک لگا کر رکاوٹیں کھڑی کردیں، انٹرنیٹ پر قدغن لگا دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے حامیوں کے مظاہرین پر حملے کے بعد اور 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے بعد سے سینکڑوں کسان لاپتہ ہیں۔ کسان تحریک سے وابستہ کئی رہنماؤں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بھی بند کردیئے گئے ہیں۔