ویسے تو شوگر کو کووڈ 19 کے حوالے سے اہم خطرہ سمجھا جاتا رہا اور یہ مانا گیا کہ شوگر یا ذیابیطس کا مریض کووڈ 19 کے خطرے اور اس کی شدت کو بڑھا سکتا ہے، تاہم اب نئی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد شوگر کا مرض لاحق ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
طبی جریدے ڈائبٹیز، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر 10 میں سے ایک سے زائد کرونا وائرس کے مریضوں میں ذیابیطس کی تشخیص کووڈ 19 سے صحت یابی کے بعد ہوئی۔
اس تحقیق میں 8 مختلف تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جس میں 3 ہزار 711 کرونا وائرس کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں اس وبائی مرض کے باعث ہونے والا ورم اور انسولین مسائل ذیابیطس کے نئے کیسز کی وجہ ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کم از کم ان میں سے کچھ کیسز میں ہوسکتا ہے کچھ مریض پہلے سے ذیابیطس کے شکار ہوں مگر اس کا علم کووڈ کے باعث اسپتال پہنچنے کے بعد ہوا ہو۔
شواہد سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 میٹابولک صحت کے مسائل کو اس حد تک بدتر کرسکتا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوجائے۔
محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی تناؤ ان ریگولیٹری ہارمونز کی سطح کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے جس سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے تاکہ جسم درپیش مسئلے کا مقابلہ کرسکے، تو ایسے افراد جو پہلے ہی ہائی بلڈ شوگر کے مسئلے سے دوچار ہوں، ان میں ذیابیطس کا مرض تشکیل پاجاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان مسائل کے نتیجے میں انسولین کے حوالے سے جسمانی ردعمل کمزور ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کنٹرول میں نہیں رہتا۔
محققین کا کہنا ہے کہ آٹو امیون امراض کے شکار یا مدافعتی مسائل کا سامنا کرنے والے بزرگ افراد میں کووڈ کے نتیجے میں ذیابیطس کی تشخیص کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔