اشتہار

پانی جلد کے اندر داخل ہوجائے تو کیا ہوتا ہے؟ جانیے

اشتہار

حیرت انگیز

آپ نے دیکھا ہو گا کہ زیادہ دیر تک پانی میں‌ رہنے یا نہانے کے بعد ہمارے جسم خصوصاً ہاتھوں اور پیروں کی جلد پر جھرّیاں نمودار ہوجاتی ہیں‌۔ اس کا مشاہدہ ہم اپنی انگلیوں‌ کی پوروں، ہتھیلیوں اور پیروں کے تلوؤں پر کرسکتے ہیں۔ یہ جھرّیاں یا نشانات کچھ دیر بعد ازخود ختم ہوجاتے ہیں۔ اسے انگریزی میں Waterlogged یا Aquatic Wrinkles کہتے ہیں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل ہمارے جلد کی دو تہیں اور بیرونی پرت میں سے اندرونی تہ میں چربی، خون کی انتہائی باریک نالیوں کا جال اور حسّی نظام موجود ہوتا ہے جس کا جلد کی دوسری تہ سے تعلق ہوتا ہے۔ اس حصّے میں سَر کے بالوں کی جڑیں، خون کی نالیاں، عصبی خلیات کا جال، پسینہ پیدا کرنے والے غدود، اور ایک مخصوص رطوبت Sebum موجود ہوتی ہے۔ اسی طرح جلد کا تیسرا اور بیرونی حصّہ (پرت) جو کہ خشک ہوتا ہے اور جس میں سے ہمارے بال اور ناخن باہر نکلتے ہیں، بھی قدرتی طریقے سے دونوں تہوں سے منسلک ہوتا ہے۔ جلد کی انہی تہوں کے انتہائی باریک سوراخوں سے ضرورت کے مطابق پسینہ اور رطوبتیں وغیرہ خارج ہوتی ہیں۔

ہماری جلد کی بیرونی سطح کے اندرونی حصّے میں‌ مردہ خلیات موجود ہوتے ہیں۔ اس بیرونی جلد میں قدرت نے یہ خوبی رکھی ہے کہ یہ مردہ سیلز کو قبول کرکے انھیں ختم کردیتی ہے۔ یہ مردہ سیلز اس کی سطح سے غیرمحسوس اور نادیدہ طریقے سے جھڑتے رہتے ہیں۔ جس طرح یہ پرانے اور مردہ سیلز باہر نکلتے رہتے ہیں، اسی طرح مسلسل نئے خلیات بننے کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔

- Advertisement -

اس بیرونی پرت کو جلد کی درمیانی تہ سے نکلنے والا Sebum ضرورت کے مطابق مخصوص رطوبت خارج کر کے نم رکھتا ہے جو دھوپ اور پانی وغیرہ کے خلاف گویا حفاظتی دیوار کا کام انجام دیتی ہے اور اسے خشک ہونے سے بھی بچاتی ہے۔

اسی لیے پانی ہماری جلد کے اندر نہیں داخل ہوتا بلکہ نیچے گرتا رہتا ہے۔ تاہم زیادہ دیر تک پانی میں‌ رہنے یا نہانے سے جلد کی قدرتی رطوبت کے اخراج کا عمل متاثر ہوتا ہے اور جلد خشک ہونے لگتی ہے، نتیجتاً پانی بیرونی جلد کے اندر گھسنا شروع ہوجاتا ہے جس سے اس پر موجود مردہ خلیات پھولنے اور بکھرنے لگتے ہیں۔ ان پر مسلسل پانی پڑنے کی وجہ سے ضرب لگتی ہے اور اسی کے نتیجے میں ہم ہتھیلیوں‌، انگلیوں‌ کی پوروں اور پیروں‌ کے تلوے پر جھریّاں دیکھتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں