امریکا ماحولیات سے متعلق پیرس میں طے پانے والے ماحولیاتی معاہدے کا ایک بار پھر حصہ بن گیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن کے نمائندہ خصوصی جان کیری نے ٹوئٹ میں معاہدے کا حصہ بننے کے حوالے سے باضابطہ اعلان کیا جس کے بعد امریکا کےماحولیاتی معاہدےمیں دوبارہ شامل ہونے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔
چار سال قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے علیحدگی کے اعلان نے دنیا کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا اور عالمی طاقتوں نے امریکا کے منہ پھیرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کڑی تنیقد کی تھی۔
نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے حلف برداری کے چند گھنٹو بعد سے صدارتی حکمناے پر دستخط کیے اس میں ماحولیاتی معاہدہ بھی شامل تھا۔
Today’s the day. We’re officially back in the Paris Agreement – again part of the global climate effort. No country can fight this fight on its own. We look forward to a productive year and a successful #COP26 in Glasgow. #GoodToBeBack
— Special Presidential Envoy John Kerry (@ClimateEnvoy) February 19, 2021
صدر ٹرمپ نے دراصل جون 2017 میں اس معاہدے سے دست برداری کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ برس اقوام متحدہ کو اس سے باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا، تاہم یو این ضابطے کے مطابق مطلع کیے جانے کے بعد ایک سال تک انتظار کرنا پڑتا۔
پیرس معاہدے پر تقریباً 200 ممالک نے دستخط کیے تھے، ان میں سے امریکا پہلا ملک بنا جس نے گرین ہاؤس گیس اخراج کو کم کرنے کے وعدوں سے منہ پھیرا۔
اٹھارویں صدی کے وسط سے جب سے صنعتی دور شروع ہوا ہے، تب سے امریکا وہ ملک ہے جس نے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت فضا میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کیا۔