اشتہار

کیا روبوٹ یہ نوکری بھی خطرے میں ڈال دے گا ؟

اشتہار

حیرت انگیز

نیو یارک : روبوٹ کی ایجاد انسان نے ہی کی ہے لیکن وہ انسانوں سے کہیں زیادہ بڑھ کر کام کرتے ہیں، یہی نہیں وہ بغیر کسی انسانی مدد کے متعدد بار وہی کام خود سے بھی سر انجام دیتے ہیں۔

مختلف شعبوں میں کام کرنے والے روبوٹ

امریکی ریاست مسوری کے شہر سینٹ لوئینس کی ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والا روبوٹ جسے دیکھ کر لوگ پہلے تو خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور پھر اپنی خریداری میں مگن ہوجاتے ہیں۔

یہ روبوٹ ایک ویکوم کلینر پر لگے بڑے سے اسپیکر کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ اس کی بڑی گول مٹول آنکھیں ادھر سے ادھر گھومتی نظر آتی ہیں اور اس کی اسکرین پر ظاہر ہونے والے الفاظ اس کا تعارف بیان کرتے ہيں کہ میرا نام ٹیلی ہے اور میرا کام سامان کا حساب کتاب رکھنا ہے۔

- Advertisement -

ٹیلی کو اس سپرمارکیٹ میں ایک سال پہلے متعارف کیا گيا تھا اور اب یہاں آنے والے خریدار بھی اس کے عادی ہوچکے ہیں۔ کرونا وائرس کے بعد لوگوں کو ٹیلی سے زيادہ دکان میں چلنے پھرنے والے انسانوں کے باعث درپیش خطرات کی زيادہ فکر ہے اور ان کی توجہ کا مرکز اس روبوٹ کے بجائے ان کا اپنا ذاتی تحفظ اور سپرمارکیٹ میں سامان کی کمی ہے۔

ٹیلی جیسے روبوٹس اب صرف سپرمارکیٹس میں ہی نہيں بلکہ ہر جگہ نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ٹیکسس اے اینڈ ایم یونیورسٹی اور سینٹر فار روبوٹ ایسسٹڈ سرچ اینڈ ریسکیو میں روبوٹ کے ماہرین نے حال ہی میں ایک سروے کے ذریعے کرونا وائرس کی وبا کے دوران روبوٹس کے استعمال کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔

دنیا بھر سے ایک سو بیس اطلاعات حاصل کرنے کے بعد انہيں یہ معلوم ہوا کہ روبوٹس کو ڈس انفیکٹینٹ اسپرے کرنے کے لیے پالتو جانوروں کو چہل قدمی کروانے کے لیے اور ریئل ایسٹیٹ ایجنٹس کو زمینیں دکھانے کے لیے استعمال کیا جارہا تھا

تاہم ان روبوٹس سے سب سے زیادہ فائدہ طبی شعبے کو پہنچے گا جہاں انہیں اسپتالوں میں ڈس انفیکشن، مریضوں کی رجسٹریشن اور سازوسامان کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں