تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ماضی سے پیوستہ: بلاول بھٹو نے صادق سنجرانی کی فتح‌ کو ریاست کی فتح قرار دے دیا

سیاسی میدان میں اتار چڑھاؤ آنا کوئی نئی بات نہیں ہے، عام طور پر آج کے دشمن کل کے دوست اور کل کے حلیف آج کے حریف نظر آتے ہیں جس کی تازہ مثال سینیٹ انتخاب اور چیئرمین سینیٹ کا چناؤ ہے۔

اگر ماضی یعنی 2018 میں ہونے والے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کی بات کی جائے تو آج کی اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن  نے حریف بن کر الیکشن لڑا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور قیادت نے صادق سنجرانی کے نام کی منظوری دی اور ان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن نے راجہ ظفر الحق کو میدان میں اتارا تھا۔

مزید پڑھیں: صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب

سینیٹ انتخابات میں میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

چیئرمین کی نشست پر اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار صادق سنجرانی کے مقابلے میں راجا ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے تھے جبکہ ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ پر سلیم کاکٹر 44 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

تین برس قبل سینیٹ میں ملنے والی فتح پر  بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف مٹھائی کھلائی بلکہ اسے ریاست کی فتح اور راجہ ظفر الحق کی شکست کو ضیا الحق کے اوپننگ بیٹسمین کی شکست قرار دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -