تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اس ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ادارے کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد و شمار کی جانچ کر رہی ہے، اب تک دنیا بھر میں 260 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

دوسری جانب آسٹرا زینیکا کمپنی کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ویکسین سے خون جمنے کے خطرے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، اور یہ ویکسین محفوظ ہے۔

برطانوی دوا ساز کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

واضح رہے کہ ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر آسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے، اٹلی اور آسٹریا نے بھی آسٹرا زینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے، تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔

ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے، اور ہمیں اس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، تاہم حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا کہ ویکسین لگائے گئے 5 ملین افراد میں سے خون جمنے کے صرف 30 واقعات سامنے آئے ہیں، اس لیے یورپی ممالک یہ ویکسین اب بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین ان 2 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔

Comments

- Advertisement -