اسلام آباد: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن خود سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث نکلے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بشیر میمن کے دور میں حکومتی رابطوں کی تفصیلات سامنے آگئیں، بشیر میمن نے وزیراعظم پر ن لیگی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے این ایچ اے پراجیکٹس کی تحقیقات کا معاملہ ایف آئی اے کو دیا تھا، بشیر میمن خود پراجیکٹس میں بے ضابطیوں کی تحقیقات کررہے تھے، انہوں نے تحقیقات کے دوران بے ضابطیوں کی تصدیق کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2007 سے 2010 کے درمیان تعمیر سڑکوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا، ایف آئی اے نے خط لکھا تھا کہ الپوری، بشام این 90 کی تعمیر نو سے متعلق تحقیقات کی جائیں، بشیر میمن نے تحقیقات کے بعد بے ضابطگیوں، قومی خزانے کو نقصان کی تصدیق کی۔
مزید پڑھیں: ‘بشیر میمن جو بھی بات کر رہا ہے جھوٹ اور لغو ہے’
بشیر میمن نے انکوائری کے بعد حکومت کو خط لکھ کر بے ضابطگیوں سے آگاہ کیا، ایف آئی نے لکھا کہ کنٹریکٹر نے 2010 سیلاب سے پہلے 33 فیصد کام کا دعویٰ کیا، تحقیقات میں پتا چلا کہ کنٹریکٹر نے صرف 15 فیصد کام مکمل کیا تھا۔
ایف آئی اے نے خط میں تجویز دی کہ کنٹریکٹر کے حتمی بل سے 18 فیصد کٹوتی کی جائے، خط میں بتایا گیا کہ این ایچ اے افسر، کنٹریکٹرز، کنسلٹنٹس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، بشیر میمن کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ایک کمپنی امیر مقام کے بیٹے کی بھی ہے۔
بشیر میمن نے لیگی رہنما امیر مقام کے خلاف کارروائی کی تجویز دی، حکومت نے بشیر میمن کو گرفتاری کی بجائے ریکوری کرنے کہا لیکن بشیر میمن نے متعدد بار امیر مقام کے خاندان کی گرفتاری پر اصرار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں امیر مقام کے بیٹے اشتیاق احمد کے خاندان کی گرفتاری پر اصرار کیا گیا تھا، حکومتی ہدایت کے بعد بڑے پیمانے پر رقم بھی ریکور کی گئی تھی۔