پشاور: خیبرپختون خوا کے دارالحکومت میں کم عمر بچوں کو منشیات اور دیگر نشہ آور ادویات دے کر بھیک منگوائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پشاور کے ایک فٹ پاتھ پر سوئے کم عمر گدا گروں کی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جس پر صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے ان کا نوٹس لیا۔
یاد رہے کہ اے آر وائی نیوز نے پہلے ہی ایک بلاگ کے ذریعے اس مسئلے کی جانب حکام کی توجہ مبذول کرائی تھی۔
صوبائی وزیر کی ہدایت پر شروع ہونے والے آپریشن کے دوران 10 بچوں کو ریسکیو کر کے حفاظتی مرکز (زمونگ کور) شفٹ کیا گیا، جہاں انہیں تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے بتایا کہ ’ مخصوص گروہ کے کارندے کم عمر بچوں کو منشیات اور دیگر نشہ آور ادویات دے کر گداگری کی طرف راغب کررہے ہیں‘۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان گداگروں کے پیچھے جرائم پیشہ افراد کا ملوث ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں‘۔
مزید پڑھیں: کرونا کی وبا میں گداگروں کی یلغار اور حکومتی اقدامات
انہوں نے بتایا کہ ’عوام کی نشاندہی کے بعد گداگروں کے خلاف آج سے آپریشن شروع کیا گیا ہے‘۔ صوبائی وزیر نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ گداگروں کے پیچھے چھپے گروہ کی بھی نشاندہی کریں تاکہ ایسے عناصر کو جلد بے نقاب کیا جائے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’بچوں کی زندگی سے کھیلنے اور اُن سے بھیک منگوانے والے گروہ کے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں‘۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آئی جی پولیس سے جلد اس معاملے پر میٹنگ کروں گا تاکہ منظم گروہ کو بے نقاب کیا جائے‘۔
صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ’رمضان المبارک کے دوران گداگری کیخلاف آپریشن روک دیا گیا تھا مگر اب اسے دوبارہ شروع کردیا گیا ہے‘۔