لاہور : ڈیفنس میں چند روز قبل پاکستانی نژاد بیلجیم کی شہری مائرہ ذوالفقار کے قتل کے مقدمے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، مقدمے کے مرکزی ملزم نے پولیس کو اہم بیان دے دیا۔
ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے لاہور کے علاقے ڈیفنس میں قتل ہونے والی مائرہ ذوالفقار کے مقدمہ کی تفتیش سی آئی اے پولیس کو سونپ دی، اس مقدمے کے دوسرے نامزد ملزم نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے 14 روز کی حفاظتی ضمانت لی ہے جس کی روشنی میں پولیس ملزم کو 20 مئی تک گرفتار نہیں کرسکتی۔
مائرہ ذوالفقارکے قتل کے مقدمہ میں نامزد ملزم سعد امیر بٹ پولیس کے سامنے پیش ہوگیا، ملزم نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ میں نے مائرہ ذوالفقار کو قتل نہیں کیا، مائرہ سے دوستی ضرور تھی لیکن کافی عرصہ سے ملاقات نہیں کی۔
اس حوالے سے ایس ایس پی سی آئی اے شعیب خرم جانباز کا کہنا ہے کہ جلد مائرہ ذوالفقار کے قاتل کو گرفتار کرلیں گے، مرکزی ملزم سعد سے مزید تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ مقتولہ ماہرہ نے سعد کے خوف سے 15 روز پہلے جان کے خطرے کی درخواست دی تھی۔ پولیس تفتیش کے لیے مقدمے کے مدعی مقتولہ کے چچا سے بھی پوچھ کر رہی ہے کہ سبزہ زار کی رہائشی ہونے کے باوجود ماہرہ ڈیفنس میں کیوں رہائش پذیر تھی۔
26سالہ مائرہ چند روز قبل یوکے سے پاکستان آئی اور اپنی دوست اقراء کے ہمراہ رہائش پذیر تھی، مقتولہ کے والدین بیرون ملک مقیم ہیں مقتولہ ماہرہ کے چچا کے بیان پر4 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
محمد نذیر نے دائر درخواست میں بتایا کہ ماہرہ نے چند روز قبل بتایا تھا کہ اس کے دوست اسے ”سنگین نتائج” کی دھمکیاں دے رہے ہیں ،ماہرہ نے یہ بھی کہا کہ میری جان کو دونوں سے خطرہ ہے۔
تینوں میں تنازعہ کی وجہ یہ تھی کہ سعد مائرہ کو شادی کرنے پر مجبور کرتا تھا جب کہ دوسرا دوست بھی شادی کرنا چاہتا تھا جب کہ مائرہ نے ان دونوں میں سے کسی سے بھی شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی قتل کیس میں مقتولہ کی دوست کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے، اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں نامزد ایک ملزم کا مقتولہ کی دوست سے رابطہ ہوا تھا۔