مجید امجد کا شمار جدید اردو نظم کے عظیم شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ 11 مئی 1974ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج اردو زبان کے اس نام وَر شاعر کی برسی ہے۔
مجید امجد 29 جون 1914ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد صحافت کا شعبہ اپنایا اور عملی زندگی میں قدم رکھا۔ بعد ازاں سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ وہ محکمہ خوراک سے وابستہ ہوگئے تھے۔
مجید امجد کا شمار اردو کے اہم نظم گو شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی شاعری کے موضوعات متنوع اور لہجہ و آہنگ جدید ہے جس نے انھیں اپنے دور کے شعرا میں ممتاز کیا۔ مجید امجد کا اسلوب منفرد اور نہایت خوب صورت تھا جس نے انھیں ہر خاص و عام میں مقبول کیا۔
ان کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں شبِ رفتہ، شبِ رفتہ کے بعد، چراغِ طاقِ جہاں، طاقِ ابد اور مرے خدا مرے دل کے نام سرِفہرست ہیں۔ ان کی نظموں کے عنوانات ان کے تخیل کی دین اور نظمیں حالات و واقعات کے ساتھ سماج کے مختلف پہلوؤں پر ان نظر اور گرفت کی عمدہ مثال ہیں۔ مجید امجد کا ایک مشہور شعر دیکھیے۔
میں روز ادھر سے گزرتا ہوں کون دیکھتا ہے
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا کون دیکھے گا