جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

طویل مدتی کورونا وائرس کی علامات کیا ہوتی ہیں ؟

اشتہار

حیرت انگیز

"لانگ کووڈ” یعنی طویل مدتی کورونا وائرس کا سامنا کرنے والے زیادہ تر افراد میں تھکاوٹ، سانس کی تنگی سمیت ذہنی مسائل، ڈپریشن اور تناؤ جیسی علامات عام ہوتی ہے، جس کے باعث ان کی روزمرہ سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورونا سے صحتیابی کے بعد ان افراد کو متعدد علامات کا سامنا ہوتا ہے، جس کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، امریکا میں طویل المیعاد کورونا وائرس میں مبتلا رہنے والے بعض مریضوں پر ایک نئی طبی تحقیق کی گئی ، مایو کلینکل کی اس تحقیق میں 100 مریضوں کو شامل کیا گیا، جو کووڈ 19 کو شکست دے چکے تھے۔

مایو کلینکل نے اس تحقیق کیلئے کووڈ 19 ایکٹیویٹی ری ہیبلیٹیشن پروگرام کو تشکیل دیا، جس کا مقصد کورونا سے صحتیاب ہونے والے یا لانگ کووڈ کے شکار افراد کا علاج کرنا تھا۔

تحقیق کے دوران بیماری کے 93 دن بعد ان مریضوں کی جانچ پڑتال اور علاج کیا گیا ، مریضوں کی اوسط عمر 45 سال تھی ، جن میں 68 فیصد خواتین تھیں۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کورونا سے صحتیابی ہونے والے یا لانگ کووڈ کے شکار مریضوں میں سب سے عام علامت تھکاوٹ تھی ،تحقیق کے دوران 80 فیصد افراد میں غیر معمولی تھکاوٹ کے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 59 فیصد افراد کو سانس کی تنگی سمیت ذہنی و دماغی مسائل کا سامنا ہوا، جس کے باعث مریضوں کے لیے روزمرہ کے کام مشکل ہوگئے۔

محققین نے بتایا کہ کورونا کی مختلف علامات کے باوجود بیشتر مریضوں کے لیبارٹری اور امیجنگ نتائج معمول کے مطابق تھے، جو طویل مدتی کورونا وائرس کی تشخیص کے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کوویڈ کی علامات کے باعث مریضوں پر روزمرہ کی زندگی کی جانب لوٹنے کی کوشش کے دوران نمایاں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بیشتر مریضوں کو جسمانی تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق ایسے مریضوں میں تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ 50 فیصد سے زیادہ اافراد میں یادداشت کی کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا بھی ہوا۔

خیال رہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے نتیجے میں جسم میں پیدا ہونے والا ورم ممکنہ طور پر لانگ کووڈ کی مختلف علامات کا باعث بنتا ہے، عموماً کورونا وائرس کی کم علامات والے مریض دو ہفتوں میں صحتیاب ہوجاتے ہیں جب کہ شدید علامات والے مریضوں کو صحتیاب ہونے کے لیے درکار وقت تین ہفتے کا درکار ہوتا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں