واشنگٹن: امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ 22 سالہ ایملی ولڈرز اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایملی کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا۔
خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ان کی جن پوسٹس پر یہ کارروائی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب وہ زیر تعلیم تھیں، وہ پوسٹس فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف تھیں، تاہم وہ اب بھی ان پوسٹس پر نادم نہیں۔
ایملی کو ادارے سے وابستہ ہوئے صرف 3 ہفتے ہی ہوئے تھے۔
Amazing how quickly a talented young reporter’s career can be snuffed out by a Twitter mob that decided to feign outrage over some college tweets. And if @vv1lder somehow violated @AP‘s social-media rules, the solution is to offer guidance, not termination, to a new reporter. pic.twitter.com/PuGAwN0Aot
— Glenn Kessler (@GlennKesslerWP) May 20, 2021
دوسری جانب اے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ رویے سے نہ صرف خود مذکورہ ملازم بلکہ اس کے ساتھ موجود دیگر ملازمین بھی خطرے کی زد میں آجاتے ہیں، اسی لیے ادارے نے سخت سوشل میڈیا پالیسی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ادارے میں کام کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے۔
بعض صحافیوں نے ادارے کو اس حرکت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ نو آموز صحافی کو اس حوالے سے رہنمائی دی جانی چاہیئے تھی، ملازمت سے برطرف نہیں کرنا چاہیئے تھا۔