جاپانی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں ایک نئی بل کھاتی ہوئی کہکشاں دریافت کی ہے جسے کائنات کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے۔
یہ اعلان جاپان کی قومی فلکیاتی رصد گاہ اور ایک دیگر ادارے سے تعلق رکھنے والے تحقیق کاروں نے کیا۔
ٹیم نے متعلقہ ڈیٹا کا تجزیہ چلی میں نصب الما دوربین کے ذریعے کیا اور معلوم کیا کہ 12 ارب 40 کروڑ نوری سال کی دوری پر واقع اس کہکشاں کے مرکز سے ایک بھنور کی طرح دو ڈوریاں نکل رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کی پیدائش کے 1 ارب 40 کروڑ سال بعد تشکیل پائی، انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کہکشاں میں ستاروں اور گیسوں کا بہت بڑا انبار ہے اور یہ اس دورانیے میں تشکیل پانے والی کہکشاؤں میں نسبتاً بڑی ہے۔
ماہرین کے مطابق کہکشائیں بار بار دوسری کہکشاؤں کے ساتھ ملاپ کے عمل سے بڑی ہوتے ہوئے بل دار اشکال اختیار کرلیتی ہیں، اب تک 11 ارب 40 کروڑ سال قدیم ایک چکر دار کہکشاں کو کائنات میں قدیم ترین سمجھا جاتا تھا۔