اشتہار

سیاست داں اور خالہ جان!

اشتہار

حیرت انگیز

سیاست دانوں کو ٹیلی ویژن پر بھاشن دیتے ہوئے مجھے ہمیشہ اپنی بڑی خالہ جان یاد آجاتی ہیں۔ وہ بھی کسی سادہ سے سوال کے جواب میں ایک طویل داستان شروع کر دیتی تھیں۔

مثلاً میں پوچھتا ہوں کہ "خالہ جان آج آپ دوپہر کے کھانے کے لیے کیا پکا رہی ہیں؟” تو وہ کچھ یوں آغاز کرتی تھیں کہ "میں جو گھر سے نکلی ہوں تو راستے میں فاطمہ جولاہی مل گئی، اس کا بیٹا دبئی میں ہے۔ اس نے ایک پورا صندوق کپڑے لتّے کا ماں کو بھیجا ہے، فاطمہ جولاہی نے مجھے وہ سارے کپڑے دکھائے۔”

خالہ جان نہایت تفصیل سے ہر کپڑے اور ہر لباس کے بارے میں مجھے آگاہ کرتیں کہ ان میں سے کتنے سوٹ کمخواب کے تھے اور کتنے سوٹوں پر کتنی تعداد میں موتی ٹانکے گئے تھے۔ ازاں بعد وہ آشاں بی بی سے ملاقات کی تفصیل بیان کرنے لگتیں اور جب میں بیزار ہو کر کہتا کہ "خالہ جی میں نے تو آپ سے پوچھا تھا کہ آج دوپہر کے کھانے پر آپ کیا بنا رہی ہیں؟” تو وہ سخت خفا ہو جاتیں اور کہتیں کہ "ایک تو آج کل کے بچوں میں صبر نہیں ہے، بات سننے کا حوصلہ نہیں، میں نے دوپہر کے کھانے کے لیے ٹینڈے پکائے ہیں۔”

- Advertisement -

ویسے خالہ جان ان سیاست دانوں کی مانند دروغ گو اور منافق نہ تھیں۔ جو دل میں ہوتا تھا وہ بیان کر دیتی تھیں، اگر چہ قدرے "تفصیل” سے کرتی تھیں۔

(نام ور ادیب اور سفرنامہ نگار مستنصر حسین تارڑ کی تحریر "مختصر بات اور باتوں کے خربوزے” سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں