کراچی: صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے ڈیڑھ سو سالہ پرانے ڈملوٹی کے کنوؤں کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں صوبائی وزیر نے ایم پی اے ساجد جھوکیو، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ، ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ خالد شیخ و دیگر کے ہمراہ ملیر میں ڈملوٹی کا دورہ کیا۔
ناصر حسین شاہ نے ڈملوٹی کے دورے کے موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو ڈملوٹی کی بحالی کا منصوبہ بنانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دور میں کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ڈملوٹی کے کنوئیں پانی کا بہترین قدرتی ذریعہ ہیں، اس لیے انھیں بحال کیا جائے۔
صوبائی وزیر نے کہا 1983 تک ڈملوٹی سے شہر کو پانی فراہم کیا جاتا تھا، لیکن بعد میں زیر زمین پانی کی سطح نیچے جانے کے باعث کراچی کو پانی کا قدرتی ذریعہ غیر فعال ہو گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کنوؤں کی بحالی سے 20 ایم جی ڈی پانی کا اضافہ ہوگا، ملیر اور نزدیکی علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈملوٹی بہترین ذریعہ ہے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کی چوری اور غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جس سے شہر میں پانی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
دوسری طرف لسبیلہ میں سرکاری پانی کی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک ختم ہونے کے 15 دن بعد پھر بحال کر دیا گیا، ناصر حسین شاہ کی نگرانی میں 18 مئی کو لسبیلہ پل کے نیچے آپریشن کیا گیا تھا، انتظامیہ نے لیاری کی سپلائی لائن سے پانی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک منہدم کر دیا تھا۔
نیٹ ورک سے پانی کئی کلو میٹر کی لائنوں کے ذریعے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سپلائی کیا جا رہا تھا، تاہم سرکاری پانی کی چوری اور انڈسٹریل ایریا کو سپلائی کا یہ نظام ایک بار پھر اکھاڑ دیا گیا ہے، ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ پانی چور مافیا کی جانب سے نصب کیاگیا نیا سامان بھی ضبط کر لیا گیا ہے، پھر مقدمات کے اندراج کی تیاری بھی کی جا رہی ہے، صوبائی وزیر نے پانی چوروں کی ممکنہ سرپرستی کرنے والے ملازمین کے خلاف ایکشن کا حکم بھی دے دیا ہے، اہل کاروں کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے۔