سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے بیٹے کو عدالتی حکم پر گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی سیشن کورٹ نے خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر نیب نے انھیں گرفتار کر لیا۔
صوبائی اسمبلی کے رکن فرخ شاہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر نیب کو سرنڈر کیا، نیب نے فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کے بعد ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ 14 جون کو فرخ شاہ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
نیب نے اس سلسلے میں ایک اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے 2 اپریل کو ایم پی اے فرخ شاہ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا، ریفرنس میں نامزد فرخ شاہ عبوری ضمانت پر آزاد تھے، ان کے اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ملی ہے، نیز فرخ شاہ کے نام پر کئی پراپرٹیز بھی سامنے آئی ہیں، خورشید شاہ پر دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں فرخ شاہ مرکزی ملزم ہیں۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اثاثہ جات کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دائر کی تھی، تاہم 4 جون کو انھوں نے مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست ضمانت واپس لے لی۔
خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ ہارڈ شپ اور ٹرائل میں تاخیر پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، اس لیے درخواست واپس لی جا رہی ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ سندھ ہائی کورٹ خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔
خورشید شاہ کا یوٹرن ، مزید کچھ عرصہ جیل میں رہنے کا فیصلہ
اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے مطابق تحقیقات جاری ہیں، اور ضمنی ریفرنس آئے گا، کیا تفتیشی افسر کو معلوم ہے کہ ضمنی ریفرنس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نیب کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے ضمنی ریفرنس جلد دائر ہو جائے گا۔
جسٹس سردار طارق نے مزید کہا کہ ضمنی ریفرنس کا مطلب ہے کہ فرد جرم دوبارہ عائد ہوگی، اور ازسرنو ٹرائل ہوگا، 2 سال بعد ازسرنو ٹرائل کا مطلب ہے کہ ہارڈ شپ نقطے پر ضمانت پکی ہو جائے گی، اس سب کو دیکھ کر لگتا ہے کہ نیب ملزمان کی ملی بھگت سے سب کچھ کرتا ہے، نیب کے ان اقدامات کا مقصد ملزمان کو فائدہ پہنچانا ہے۔