اشتہار

کورونا وائرس "ڈیلٹا” کی علامات کتنی خطرناک ہیں؟ ماہرین کی نئی تحقیق

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں تباہیاں پھیلانے والی کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کیا ہے اور اس کی کیا علامات ہیں؟ اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ یہ قسم بظاہر نزلے زکام جیسی ہے لیکن دیگر جسمانی اثرات خطرناک ہیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کی عام علامات بھی مختلف بھارت میں سب سے پہلے سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کے شکار افراد میں کوویڈ کی علامات بھی پرانی اقسام کے مقابلے میں مختلف ہیں۔

یہ دعویٰ برطانوی محققین نے کیا جن کے مطابق سردرد، گلے کی سوجن اور ناک بہنا اس وقت برطانیہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والی ڈیلٹا قسم کی عام ترین علامات ہیں۔

- Advertisement -

کنگز کالج لندن کے پروفیسر ٹم اسپیکٹر دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس کی علامات کی تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں جس کے لیے زوی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ سے مدد لی جاتی ہے۔

اس ایپ میں اکٹھا کیے گئے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا کی علامات "بگڑے ہوئے نزلے” جیسی محسوس ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ اب مختلف طرح سے کام کررہا ہے اور کسی بگڑے ہوئے نزلے جیسا لگتا ہے، لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ انہیں موسمی نزلہ ہے اور وہ باہر گھوم پھر سکتے ہیں، جو ہمارے خیال میں مسائل کی وجہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ مئی سے ہم نے ایپ استعمال کرنے والے صارفین کی عام ترین علامات کو دیکھا تو وہ پہلے جیسی نہیں تھیں، اس وقت کووڈ کی سرفہرست علامت سردرد ہے جس کسے بعد گلے کی سوجن، پھر ناک بہنا اور بخار ہے۔

خیال رہے کہ بیشتر ممالک میں کووڈ کی روایتی علامات میں بخار، کھانسی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کو عام علامات قرار دیا جاتا ہے۔

پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے کہا کہ ڈیلٹا قسم میں کھانسی 5 ویں عام ترین علامت ہے جبکہ سونگھنے کی حس سے محرومی ٹاپ 10 میں بھی شامل نہیں۔

برطانوی ماہرین کے مطابق ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ڈیلٹا قسم برطانیہ میں گزشتہ سال دریافت ہونے والی ایلفا قسم سے کم از کم 40 فیصد زیادہ متعدی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا سے متاثر افراد میں ہسپتال میں داخلے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے اور ویکسین کی افادیت بھی کسی حد تک کم کردیتی ہے، بالخصوص پہلے ڈوز کے بعد۔

پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے مزید بتایا ‘میرے خیال میں ہمارا پیغام یہ ہے کہ اگر آپ جوان ہیں اور معتدل علامات سامنے آتی ہیں جن سے آپ کو لگتا ہے کہ وہ نزلہ زکام ہے، تو گھر پر رہیں اور ٹیسٹ کروالیں۔ زوئی ایپ کو دنیا بھر میں استعمال کرنے والوں کی تعداد 40 لاکھ سے زیادہ ہے۔

10جون کو شائع ہونے والے ڈیٹا کے مطابق برطانیہ میں ان افراد میں کووڈ کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، خصوصاً سب سے زیادہ کیسز 20 سے 29 سال کے گروپ میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد 0 سے 19 سال کا گروپ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں