واشنگٹن: امریکی اٹارنی جنرل نے وفاقی سطح پر سزائے موت پر عارضی طور پر پابندی لگادی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل نے وفاقی سطح پر سزائے موت پر عارضی طور پر پابندی لگادی، یہ فیصلہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں دی گئی ریکارڈ موت کی سزاؤں کے برعکس ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن سزائے موت کے خلاف ہیں اور ان کے اقتدار سنبھالنے سے لے کر اب تک کسی کو موت کی سزا نہیں دی گئی۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ ’ملک میں مسلسل سزائے موت کے عمل سے تشویش پائی جاتی ہے۔‘
مزید پڑھیں: امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری، صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ
انہوں نے لکھا کہ ’اس وقت تک کسی کو سزائے موت نہیں دی جائے گی جب تک محکمہ انصاف کی پالیسیوں اور طریقہ کار کا جائزہ نہیں لے لیا جاتا۔‘
اٹارنی جنرل کے مطابق ’محکمہ انصاف کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ فیڈرل کریمینل جسٹس سسٹم میں ہر کسی کو ناصرف آئین و قانون کے مطابق حقوق ملیں بلکہ شہریوں کو انسانیت کی بنیاد پر انصاف ملے۔
واضح رہے کہ امریکا میں زیادہ تر موت کی سزائیں وفاقی حکومت کی بجائے ریاستوں نے دی ہیں، وفاقی سطح پر زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردی یا جاسوسی کے جرم میں سزائے موت دی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے 17 برس کے دوران کسی کو سزائے موت نہیں دی تھی لیکن جولائی 2020 سے ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار کے آخری ایام تک 13 قیدیوں کو موت کی سزا دی۔