تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

یورو کپ 2020: جرمنی کی شکست پر آبدیدہ ننھی بچی کیلئے 78 لاکھ روپے کا انعام

لندن/ برلن : یورو کپ میں جرمنی کی شکست پر آبدیدہ ہونے والی 9 سالہ جرمن بچی کو برطانوی شہریوں نے 36 ہزار پاؤنڈ کی رقم بطور انعام پیش کردی۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 2020 میں بوئیفا یورو کپ کے برطانوی دارالحکومت لندن کے ویمبلی اسٹیڈیم میں بوئیفا یورو کپ کا کوارٹر فائنل میچ برطانیہ اور جرمنی کے درمیان کھیلا گیا جس میں برطانیہ نے جرمنی کو شکست دے کر یورو چیمپئن شپ سے باہر کردیا تھا۔

جرمنی کی شکست پر ننھی مداح آبدیدہ ہوگئی جس کی روتی ہوئی تصویر اسٹیڈیم کی بڑی اسکرین اور ٹی وی چینلز پر بھی دکھائی گئی۔

9 سالہ بچی کی تصویر وائرل ہونے پر برطانوی صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ پر بچی کا خوب مذاق بنایا گیا اور اسے آن لائن ہراسگی کا شکار ہونا پڑا، جس کے خلاف برطانیہ میں ہی مہم چلائی گئی۔

ننھی مداح کو سائبر بلنگ کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف برطانوی شہریوں ایک مہم چلائی جس کا مقصد بچی کو یہ احساس دلانا تھا کہ ‘برطانیہ میں ہر شخص بُرا نہیں ہے’۔

ویلز سے تعلق رکھنے والے جوئل ہِیوز بچی کےلیے ایک کراؤڈ فنڈ نامی مہم کا آغاز کیا جس کے تحت 500 پاؤنڈ کی رقم جمع کرکے بچی کو بطور تحفہ پیش کرنا تھی لیکن سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس فنڈ میں بہت تیزی سے رقوم منتقل کی گئیں جس کی بدولت 500 پاؤنڈ کا ہدف 36000 پاؤنڈ( 78 لاکھ 82 ہزار 500 روپے سے زائد) تک پہنچ گیا۔

ہیوز اپنے کراؤڈ فنڈنگ پیج جسٹ گیونگ ڈاٹ کام پر کہا کہ ‘میں یہ چاہتا ہوں کہ متاثرہ بچی کے والدین یہ رقم اپنی بیٹی کی خوشی پر خرچ کریں تاکہ وہ یہ جان سکے کہ برطانیہ میں ہر کوئی برا نہیں ہے اور ہم دوسروں کا خیال رکھتے ہیں’۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابھی تک اس جرمن بچی کی شناخت نہیں جانتے لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ ‘سوشل میڈیا کے ذریعے یہ کام ہوسکتا ہے’۔

Comments

- Advertisement -