یہ درست ہے کہ امریکا ہر لحاظ سے دنیا پر اپنی برتری ثابت کرنے کے جنون میں مبتلا ہے۔
امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کا دعویٰ دار تو ہے ہی، لیکن خود کو جمہوریت کا ‘چیمپئن’ بھی سمجھتا ہے جسے اس کے مخالف ترقّی یافتہ اور طاقت وَر ممالک تسلیم نہیں کرتے، مگر ریاست ہائے متحدہ امریکا کے جمہوری نظام اور طرزِ حکومت و سیاست میں چند ایسی خوبیاں بھی ہیں جو لائقِ توجّہ اور دنیا بالخصوص ترقّی پذیر ممالک کے لیے مثال ہیں۔
پاکستان جیسے ممالک میں ‘جمہوریت’ تو ہے، مگر ملکی تاریخ میں جمہوریت کے لطف و حُسن کا مظاہرہ اور اس کی مثال شاذ ہی ملتی ہے۔ یہ بات آپ کی دل چسپی اور توجّہ کا باعث بنے گی کہ امریکا میں سابق صدور کو نہ صرف سیاسی بصیرت کا حامل اور دانش مند تصوّر کیا جاتا ہے بلکہ ملکی سلامتی اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ان کے مشوروں کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔
ملکی اور عالمی سطح کے مختلف امور پر سابق صدور سے سیاسی مشاورت اور ان کے تجربے سے استفادہ کرنا امریکی جمہوریت کا حُسن ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں سابق صدور کو بھی قومی سلامتی کے امور پر باخبر رکھتے ہوئے اس ضمن میں باقاعدہ بریفنگ دی جاتی ہے۔
امریکا کے جمہوری کلچر میں ضرورت محسوس کرنے پر صدر کی جانب سے متعلقہ عملہ سابق صدر سے رابطہ کرکے کسی بھی اہم معاملے میں مشاورت کرسکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ملکی مفاد میں سابق صدر ضروری سمجھے تو امریکی صدر سے رابطہ اور ملاقات کرکے بھی اپنی رائے اور مشورہ اس تک پہنچا سکتا ہے۔