لاہور : سیشن کورٹ نے شوگر اسکینڈل کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں دو اگست تک توسیع کردی اور تفتیشی افسر کو شہباز شریف کو حراساں کرنے سے روک دیا ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے سیشن کورٹ میں شوگر اسکینڈل کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایڈیشنل سیشن جج سید علی عباس کی عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے کیس کی نامکمل رپورٹ پیش کرتے ہوٸے کہا کہ ہم ریکارڈ کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے عدالت کے روبرو بتایا کہ ہائیکورٹ کے ضمانت کے فیصلے میں واضح ہے کہ اس میں کوئی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ ایف آئی اے میں جب مجھے بلایا گیا تو وہاں پر مجھ سے بدتمیزی کی گئی، وہاں مجھ سے گلا پھاڑ پھاڑ کر باتیں کی گئیں۔ میں نے ایسی گفتگو کبھی نہیں سنی۔ وہاں پر انویسٹی گیشن میں میری تزلیل کی گئی۔
عدالت نے انویسٹی گیشن افیسر کو تفتیش کے دوران شہبازشریف کو حراساں کرنے اور تمیز سے پیش آنے کا حکم دیا ۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ مجھ پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا جبکہ میں اس چینی کے معاملے پر اپنے خاندان سمیت دیگر شوگر ملوں کو اربوں کا نقصان پہنچا کر عوام کو فاٸدہ پہنچایا ۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آج سخت گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے عوام پریشان ہیں ہم نے چینی کمپنی کے تعاون سے پنجاب میں پانچ ہزار میگا واٹ کے پلانٹ لگاٸے، ہم نے جس تیزی سے منصوبے مکمل کیے چین کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالتی تعطیلات کے باعث لمبی تاریخ دی جاٸے ، جس پر عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں دو اگست تک توسیع کرتے ہوٸے تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔