تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

جینا چاہتے ہیں تو ان غذاؤں سے دور ہوجائیں

سب ہی جانتے ہیں کہ تلے ہوئے کھانے کھانا انسانی صحت کے لیے بے حد خطرناک ہے، اور اب حالیہ تحقیق نے اسے جان لیوا بھی ثابت کردیا ہے۔

طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق تلے ہوئے کھانے، پراسیس گوشت اور میٹھے مشروبات پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال اچانک حرکت قلب تھم جانے سے موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

تحقیق میں 45 سال یا اس سے زائد عمر کے 21 ہزار افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔ ان افراد کی غذائی عادات کو 18 سال سے زیادہ دیکھا گیا اور ان کو مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

مثال کے طور پر سبزیاں پسند کرنے والے، میٹھے کے شوقین اور مکس غذاؤں کو خوراک کو حصہ بنانے والے وغیرہ۔

ان میں سے ایک گروپ ایسا تھا جن کی غذا کا زیادہ تر حصہ چکنائی، تلے ہوئے کھانوں، انڈوں، پراسیس گوشت اور میٹھے مشروبات پر مشتمل تھا اور اسے سدرن کا نام دیا گیا تھا، کیونکہ امریکا کے جنوبی علاقوں میں اس طرح کا غذائی رجحان عام ہے۔

تمام تر عناصر کو مدنظررکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ سدرن طرز کی غذا میں اچانک حرکت قلب تھم جانے یا سڈن کارڈک اریسٹ سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں پھلوں، سبزیوں، گریوں، مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا سے کارڈک اریسٹ سے موت کا خطرہ 26 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

اس سے قبل امریکا کے وی اے بوسٹن ہیلتھ کییئر سسٹم ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ بہت زیادہ تلی ہوئی غذاﺅں کو کھانا خون کی شریانوں کے مسائل بڑھا کر امراض قلب کا شکار بنا سکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ تلی ہوئی غذائیں جیسے فرنچ فرائز یا دیگر کو کھانا دل کی شریانوں کے مرض سی اے ڈی کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

Comments

- Advertisement -