تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

کورونا ویکسین لگوانے والے نوجوانوں کے لیے اہم خبر

برطانوی تحقیق کے مطابق ویکسین لگوانے کے باوجود بھی کورونا سے نمٹنے کے لیے اسپتال منتقل ہونے والے ہر عمر کے مریضوں کو صحت سے متعلق سنگین پریشانیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔

برطانیہ میں یہ تحقیق گزشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران 17 جنوری سے 4 اگست کے دوران 7 جامعات کی گئی جسے ’لانسیٹ‘ نامی جرنل میں شائع کیا گیا ہے۔

کورونا سے متاثر ہوکر اسپتال منتقل ہونے والے نوجوانوں کے اعضا بھی 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی طرح نقصان اٹھا سکتے ہیں۔

گذشتہ سال عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران برطانیہ کے 302 اسپتالوں میں زیر علاج 73 ہزار سے زائد تمام عمر کے افراد پر تحقیق کی گئی جس میں معلوم ہوا ہے کہ کورونا صرف بوڑھے اور کمزور لوگوں کی بیماری نہیں بلکہ 19 سے 49 سال کی عمر کے 10 میں سے 4 افراد کے گردے، پھیپڑے اور دیگر اعضاء میں علاج کے دوران مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

انگلینڈ کے محکمہ صحت کے مطابق جن کورونا کے مریضوں کو اسپتال میں علاج کی ضرورت تھی ان میں آدھے سے زیادہ افراد میں گردے سمیت دل اور پھیپھڑوں کی خرابی کی تشخیص ہوئی ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق طبی عملہ اور طلبہ کی جانب سے 50 سال اور زائد عمر کے افراد میں سے 51 فیصد میں کسی ایک عضو میں مسائل پیدا ہونے کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ 30 سے 39 سال عمر کے جوان افراد میں 37 فیصد اور 40 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں سے 44 فیصد کے کسی ایک عضو میں عالمی وبا کے علاج کے دوران مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر فی الحال اس بات کا سراغ نہیں لگا سکے ہیں کہ کورونا میں مبتلا ہونے پر مخصوص اعضاء پر کیوں اثر ہوتا ہے تاہم ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ کچھ صورتوں میں جسم کا اپنا مدافعتی نظام اشتعال انگیز ردعمل پیدا کرتا ہے جس سے انسانی جسم میں موجود صحت مسند ٹشوز زخمی ہو جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -