اشتہار

کانگو وائرس کیا ہے؟‌ علامات اور احتیاطی تدابیر

اشتہار

حیرت انگیز

عیدالاضحیٰ قریب آتے ہی کانگو وائرس پھیلنے کا خدشات بڑھ گئے ہیں، جس کی وجہ سے ماہرین نے الرٹ جاری کیا اور عوام کو ہدایت کی کہ وہ مویشی منڈی یا قربانی کے جانوروں سے بہت زیادہ محتاط رہیں۔

کانگو ائرس کیا ہے اور اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے، آج ہم یہ آپ کو بتاتے ہیں۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

- Advertisement -

یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے، قومی ادارۂ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتے کے اندر زندگی کی بازی ہار سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کانگو وائرس گزشتہ بیس سالوں سے پاکستان میں موجود ہے، یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ عید الاضحیٰ میں لگنے والی منڈیوں اور شہریوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ماہِ قرباں میں اس کے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔

متاثر ہونے کا خدشہ کب ہوتا ہے؟

ماہرین کے مطابق چیچڑ اگر کسی انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبیحہ کے دوران کسی شخص کے ہاتھ میں کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہوجاتا ہے اور پھر چھوت کے مرض کی طرح ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، ماہرین اس وائرس کو کینسر سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں۔

کانگو کی علامات

متاثرہ شخص کو تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

احتیاطی تدابیر

جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تا حال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہٰذا قبل از وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہو جانے کی صورت میں فوری اور بر وقت علاج ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں