وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایک طرف اشرف غنی ہم پرالزامات لگارہےہیں تو دوسری طرف تعاون مانگ رہے ہیں دوشنبے میں بھی افغان صدر نے غیر مناسب بیان دیا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تعجب ہوا افغان حکومت نےاپناسفیربلالیا وزیراعظم کی ہدایت پرافغان سفیرکی بیٹی کامقدمہ درج کیاگیا افغانستان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان واقعےکی مکمل تحقیقات کر رہا ہے کل صبح 10بجےافغان ہم منصب سےبات کروں گا اچانک افغان سفیرکی طلبی پرتشویش ہے جذبات میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے ہمی امیدتھی کہ افغان سفیر ہم سے تعاون کرے گا افغان سفیر یہاں رہیں گے اور تحقیقات میں تعاون کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن میں شراکت دار ہے لیکن افغانستان میں چھوٹاساطبقہ پاکستان میں امن کانفرنس نہیں چاہتا تھا بھارت بھی چاہتاہےپاکستان میں امن کانفرنس نہ ہو بھارت معاملات کو بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےسب سےزیادہ کوششیں پاکستان نےکیں، ایف اے ٹی ایف سے متعلق تو میں نے کئی ہفتے پہلےکہہ دیا تھا فیٹف پلیٹ فارم کوبھارت سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کر رہا ہے۔