انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس قاضی جمیل نے کہا ہے کہ دعویٰ کے برعکس تفتیش میں لڑکی کا اغوا اور تشدد ثابت نہیں ہوا، لڑکی جہاں جہاں گئی وہ ساری سی سی ٹی وی ہمیں مل گئی۔
اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ معاملےکی تحقیقات کیلئےاپنےتمام وسائل استعمال کیے 300سےزائدکیمروں کی چھان بین کی اور 7 گھنٹے کی ویڈیوز کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مکمل بلائنڈکیس تھا واقعےکی تحقیقات کیلئےپولیس کی 5ٹیمیں تشکیل دیں، معاملےمیں ملوث پورے گروپ کی تصدیق کرلی ہے اور تصدیق کرلی ہے کہ افغان سفیرکی بیٹی گھرسےکہاں کہاں گئی۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق کیس کی تحقیقات کیلئے220سے زائد افراد کے انٹرویوز کیے ایک ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا لڑکی کو پنڈی سے اٹھایا اوراسلام آباد کسی جگہ چھوڑا، گھران کاایف 7میں ہےلیکن ٹیکسی ڈرائیور سے کہا مجھے ایف 6میں اتارو، لڑکی جہاں جہاں گئی وہ ساری سی سی ٹی وی ہمیں مل گئی ڈرائیورکےموبائل کوبھی ٹریس کیا، دامن کوہ کی ٹیکسی کوبھی ٹریس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کہاں کہاں گئی پورا ٹریک ٹریس کر لیا گیاہے سی سی ٹی وی کیمرےبھی وہ چیزیں کنفرم کرتے ہیں راولپنڈی کےسارےکیمرےبھی ٹریس کرلیےگئے دعویٰ کےبرعکس،تفتیش میں لڑکی کا اغوا، تشدد ثابت نہیں ہوا۔