اشتہار

نیوزی لینڈ کا داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون سے متعلق بڑا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے انسانیت کی بنیاد پر داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون کی شہریت منسوخ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق سوہیرا ایڈن نامی خاتون نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھتی تھیں، ان کا تعلق داعش سے بھی تھا، جس پر آسٹریلیا نے گزشتہ برس ان کی شہریت ختم کر دی تھی، تاہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ سوہیرا ایڈن کی شہریت ختم کرنے سے وہ اور ان کے بچے دربدر ہو جائیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوہیرا ایڈن نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئی تھی، 6 سال کی عمر میں وہ آسٹریلیا منتقل ہوئیں، 26 سالہ خاتون آسٹریلیا سے شام 2014 میں منتقل ہوئیں جہاں وہ داعش کی زیر نگرانی رہیں۔

- Advertisement -

2019 میں شام میں ایک مہاجرین کیمپ میں اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی سویڈن سے تعلق رکھنے والے 2 داعش جنگجوں سے شادی ہوئی تھی۔‘

سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں نے فروری میں شام کی سرحد پار کر کے ترکی میں سکونت اختیار کر لی تھی، تاہم ترکی کی وزارت دفاع نے انھیں حراست میں لینے کے بعد ’داعش کی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ انھیں ترکی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر پکڑا گیا۔

گزشتہ سال آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ دہشت گردوں سے تعلق کی وجہ سے خاتون نے آسٹریلوی شہریت کا استحقاق کھو دیا ہے۔

تاہم دوسری طرف نیوزی لینڈ کا رویہ باقی ممالک سے بالکل مختلف ہے، جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انھیں اور ان کے 2 بچوں کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا، پیر کو ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی کی ذمہ دار نہیں ہیں، اور چوں کہ آسٹریلیا نے اس خاندان کو اپنانے سے انکار کر دیا ہے، اس لیے اب وہ ہماری ذمہ داری ہیں۔

یاد رہے کہ جیسنڈا آرڈرن نے اس سے قبل آسٹریلیا پر اپنی ذمہ داری سے انکار کرنے پر تنقید کی تھی، جیسنڈا نے کہا ہے کہ سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں کو ترکی کی درخواست پر نیوزی لینڈ بلایا جائے گا، اور انھیں کسی بھی نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں